کوئٹہ/تربت/پنجگور ( اسٹاف رپورٹر/نامہ نگاران)بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے کوئٹہ سمیت تربت اور پنجگور میں احتجاج کا سلسلہ جاری رہا،کوئٹہ‘ تربت اور پنجگور میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کا احتجاج‘ کئی کارکن گرفتار،میاں غنڈی اور قمبرانی روڈ پر مظاہرین کا پتھرائو‘ سیف سٹی کھمبے گرادیئے‘ مشتعل افراد اور پولیس میں آنکھ مچولی،رہنمائوں کی رہائی تک احتجاج جاری رہیگا‘ مقررین ‘پنجگور میں شٹرائون وپہیہ جام‘ شیلنگ سے ایک کارکن زخمی،۔ کوئٹہ میں میاں غنڈی اور قمبرانی روڈ پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کا گرفتار رہنمائوں اور کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف دھرنا، پولیس کا لاٹھی چارچ، شیلنگ کر کے منتشر کر دیا جبکہ متعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ مظاہرین نےپولیس پر پتھرائو کیا اور سیف سٹی کے کھمبے گرادیئے ۔پولیس ذرائع کے مطابق بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کارکنوں نے بی وائے سی کی سربراہ ماہ رنگ بلوچ سمیت دیگر رہنمائوں اور کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف پیر کو میاں غنڈی اور قمبرانی روڈ شہباز چوک پر دھرنے دئیے تاہم پرلیس کی بھاری نفری نے دھرنے کے شرکاء کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شلنگ کی ۔مظاہرین نے پولیس پر پتھرائو کیا اور سیف سٹی کے کھمبوں کو گرا دیا، ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے متعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا ،رات گئے تک میاں غنڈی اور قمبرانی روڈ پر پولیس اور مظاہرین میں آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری رہا۔ادھر تربت میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر کارکنوں کی گرفتاری، پرامن دھرنے پر پولیس کے چھاپے، فائرنگ اور ہلاکتوں کے خلاف تربت میں پرامن ریلی نکالی گئی اور شہید فدا چوک پر دھرنا دیا گیا۔ ریلی کا آغاز شہید فدا چوک پر قائم بی وائی سی کے دھرنا گاہ سے ہوا، جس میں مردوں کے علاوہ سیکڑوں خواتین اور بچوں نے بھی شرکت کی۔ مظاہرین نے نعرہ بازی کرتے ہوئے شہر کی مختلف گلیوں اور سڑکوں پرمارچ کیا۔ ریلی کے اختتام پر دھرنا میں جلسے سے بی وائی سی کے رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ اب بلوچ قوم کی امید بن گئی ہیں اور انہیں عوام سے جدا کرنا ناممکن ہے۔ ڈاکٹر ماہ رنگ کی گرفتاری کوئی انوکھا واقعہ نہیں، بلکہ بلوچ قیادت اپنے بنیادی حقوق اور قومی تشخص کے لئے ہمیشہ سے قربانیاں دیتی آ رہی ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبگر بلوچ، بیبو بلوچ اور ناصر قمبرانی سمیت تمام گرفتار رہنماؤں کی رہائی تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔ احتجاج کے بعد مظاہرین نے شہید فدا چوک پر دھرنا گاہ میں بیٹھ کر دھرنا دیا، اس موقع پر آل پارٹیز کیچ کے وفد نے بھی دھرنے میں شرکت کی، جس میں وفد کے کنوینر نواب خان شمبیزئی، کیچ بار ایسوسی ایشن کے صدر سید مجید شاہ ایڈوکیٹ، مکران بار ایسوسی ایشن کے صدر محراب خان گچکی ایڈوکیٹ، بی این پی عوامی کے مرکزی نائب صدر ظریف زدگ، نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر یونس جاوید، سیکرٹری جنرل سرتاج گچکی، بی این پی کے رہنما نصیر احمد گچکی، نوروز بلوچ، جماعت اسلامی کیچ کے سابقہ امیر غلام یاسین بلوچ، جمعیت کیچ کے رہنما مولانا عبدالحفیظ مینگل، اور مرکزی جمعیت اہل حدیث کیچ کے یلان زامرانی شامل تھے۔ دھرنے میں بی وائی سی کے رہنماؤں اور عوام کے علاوہ تربت سول سوسائٹی کے کنوینر گلزار دوست، سیاسی و سماجی رہنما عصا ظفر، احمد علی بلوچ، وسیم سفر، مجید دشتی ودیگر بھی شریک تھے۔درایں اثناء پنجگور بی وائی سی کی جانب سے تیسرے روز میں بھی شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کے باعث کاروباری مراکز ، مارکیٹیں اوردکانیں بندرہیں۔دوسری جانب مشتعل مظاہرین اور پولیس کے درمیان آنکھ مچولی کا سلسلہ بھی جاری ریا، شیلنگ سے ایک نوجوان زخمی ہوگیا،ہڑتال کی کال بی وائی سی نے ڈکٹر ماہ رنگ بلوچ اور نکے ساتھیوں کی گرفتاری کے خلاف دیا ہے ،ہڑتال کی وجہ سے اشیاء خوردونوش کی قلت پیدا ہوگئی ۔