کراچی (اسٹاف رپورٹر)معاشی ترقی کا واحد راستہ برآمد ات پر مبنی معیشت ہے جبکہ ہماری تمام اندسٹریز کا انحصار درآمدات پر ہے ، معیشت کو درست ٹریک پر لانے کیلئے ضروری ہے کہ شرح سود کو سنگل ڈیجٹ میں لانے سمیت توانائی ٹیرف میں کمی کیلئے جلد ازجلد فیصلے کئے جائیں ‘قرضوں پر انحصار معیشت کے لئے زہرقاتل ہے ‘قرضے بیرونی ہوں یا اندورونی دونوں صورتوں میں معیشت پر بوجھ ہی ثابت ہوتے ہیں جن سے پائیدار ترقی کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا‘ایف پی سی سی آئی میں برسراقتدار گروپ بی ایم پی پی کے جنرل سیکرٹری اور سابق نائب صدر خرم اعجاز کا ایک انٹر ویو میں کہنا تھا کہ بجلی قیمتوں میں کمی کے اعلان میں غیر ضروری تاخیرکی جارہی ہے جو اچھی پریکٹس نہیں ۔ چند آئی پی پی سے مذاکرات کے نتیجے میں بجلی کے نرخوں میں دو2سے ڈھائی روپے فی یونٹ کمی کی توقع ہے جبکہ معیشت کا پہیہ چلانے کے لئے ضروری ہے فی یونٹ 8سے 10روپے تک کی کمی کی جائے‘ ملک کو غیر ملکی زرمبادلہ کی اشد ضرورت ہے اس کے حصول کے لئے دو ہی راستے اختیار کئے جا سکتے یا تو آپ آئی ایم ایف اور دیگر ڈونرز کے مستقل گاہک بن جائیں یا پھر ملکی صنعت کو بحال کر کے اپنی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ کریں تاکہ ملک چلانے کیلئے آزادی سے فیصلہ سازی کے قابل ہو سکیں،اس وقت صورتحال یہ ہے کہ خطے کی مہنگی ترین بجلی،ٹیکسوں کی بھرماراور شرح سود میں غیر حقیقی اضافے کے باعث چند برس کے دوران ہی سینکڑوں صنعتی یونٹ بند ہو چکے ہیں، لاکھوں افراد اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔