کراچی ( اسٹاف رپورٹر) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت گرانےکی طاقت ہے، وزیراعظم شہباز شریف اعلان کریں کینالز منصوبے کی حمایت نہیں کرینگے، صدر آصف زرداری سے کہا گیا اضافی زمین آباد کرنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا صوبوں کو اعتراض نہیں تو کریں، اس اجلاس کے منٹس بھی غلط بنائے گئے، پروپیگنڈہ کے ذریعے لوگوں کو بتایا گیا سندھ حکومت ملوث ہے، پیپلز پارٹی میں چولستان پروجیکٹ کو روکنے کی طاقت، صلاحیت اور اختیار موجود ہے ضرورت پڑی تو یہ طاقت استعمال کی جائیگی، سندھ کے حقوق کے تحفظ کیلئے ہر حد تک جانے کیلئے تیار ہیں، اگر ہمارے خدشات کو تسلیم کر لیا جائے تو پھر انتہائی اقدامات کی ضرورت نہیں پڑیگی، وفاق کو ہماری بات ماننی پڑیگی، یاد رکھیں اپوزیشن وفاقی حکومت کا خاتمہ چاہتی ہے اور ہمارے بغیر یہ حکومت چل ہی نہیں سکتی، مگر ہم اپنے انداز میں بات کر رہے ہیں، کینالز کا معاملہ صرف سندھ کا نہیں یہ صوبوں کی ہم آہنگی کا معاملہ ہے، گرین پاکستان انیشیٹو کے مثبت کاموں سے اختلاف نہیں، گرین پاکستان انیشیٹو کیلئے عمرکوٹ اور دادو میں زمین دی ہے، میں نے ملک کے اعلی ادارے میں دریائے سندھ پر کینالز کی تعمیر کی واضح طور پر مخالفت کی ہے۔ ان خیا لات کا اظہار انھوں نے ہفتہ کو وزیر اعلیٰ ہاؤس میں پریس بریفنگ میں کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی آواز یا سندھ کے عوام کی آواز سنی گئی ہے اسی لیے پنجاب حکومت نے چولستان کینال کی تعمیر پر مختص کردہ 45 ارب روپے استعمال نہیں کیے۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت کی درخواست پر چولستان کینال پر ابھی تک کام شروع نہیں ہوا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے ممکنہ سرمایہ کاروں کو دکھانے کیلئے ایک چھوٹا ماڈل تیار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ چولستان کینال نہ صرف سندھ بلکہ پورے ملک کیلئے خطرہ ہے اسی لیے سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخواہ نے اس کی مخالفت کی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے تاریخی پس منظر بتاتے ہوئے کہا کہ چولستان کو آبپاشی نہروں سے ترقی دینے دلانے کا خیال 1919 کا ہے لیکن انگریزوں نے اسے مسترد کر دیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ 1976 سے 1999 تک کوٹری میں پانی کا اوسط بہاؤ 2023 تک ڈرامائی طور پر کم ہو چکا ہے اور مسلسل گراوٹ جاری ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے صدر زرداری کے منصوبے کی منظوری کے دعوئوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منصوبوں کی منظوری متعلقہ حکومتی اداروں کے دائرہ کار میں آتی ہے اور اس کیلئے صوبائی اتفاق رائے درکار ہوتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ سندھ اسمبلی نے اس منصوبے کے خلاف قرارداد منظور کی ہے جس میں پیپلز پارٹی اور اپوزیشن جماعتیں یکجا ہیں۔ سوال و جواب کے سیشن میں انہوں نے زور دیا کہ اس معاملے کو یکسر حل کرنے کیلئے کونسل آف کامن انٹرسٹ (CCI) کا اجلاس بلایا جائے۔مراد شاہ نے کہا کہ گرین پاکستان انیشی ٹیو کے تحت پنجاب حکومت نے نگراں حکومت کے دوران تقریباً 1.2 ملین ایکڑ زمین مختص کی۔ اس منصوبے میں زیر زمین پانی استعمال کرتے ہوئے سولر ٹیوب ویلز نصب کیے جا رہے ہیں، 50سے زائد سولر ٹیوب ویلز لگائے جا چکے ہیں، کاشتکاری شروع ہو چکی ہے اور زمین کو ہموار کیا جا چکا ہے۔ سندھ میں گرین منصوبوں کے حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ عمرکوٹ، دادو اور بدین میں 54000 ایکڑ زمین گرین منصوبوں کیلئے مختص کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ عمرکوٹ میں دستیاب پانی کا استعمال کرتے ہوئے کاشتکاری شروع ہو چکی ہے۔