اسلام آباد(اسرارخان) حکومت کی جانب سے حال ہی میں اعلان کردہ بجلی ریلیف پیکیج، جو کہ ٹیکسز کے بغیر 5.98 روپے فی یونٹ ہے، دراصل منفی سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹس، فیول چارجز میں کمی، اور پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی (PDL) سے حاصل شدہ فنڈز کے ذریعے فراہم کیا جا رہا ہے، پاور ڈویژن نے جمعے کو نیپرا کو آگاہکرتے ہوئے بتایا کہ ٹیکسز شامل کرنے کے بعد یہ رقم 7.41 روپے فی یونٹ بن جاتی ہے۔پاور ڈویژن کے حکام نے نیپرا کے عوامی سماعت کے دوران بتایا کہ 5.98روپے فی یونٹ ریلیف موجودہ منفی ایڈجسٹمنٹس کے ذریعے پورا کیا جا رہا ہے، جن میں 1.90روپے دوسری سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ، 1.36روپے منفی فیول چارج ایڈجسٹمنٹ (FCA)، اور 1.71 روپے پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی شامل ہے۔ تیسرے سہ ماہی (جنوری تا مارچ 2025) کی ایڈجسٹمنٹ میں مزید 1روپے فی یونٹ کی کمی کی توقع ہے، جس کے لیے اپریل کے وسط میں نیپرا کو درخواست دی جائے گی۔ٹیکس ایڈجسٹمنٹ شامل ہونے کے بعد صنعتی صارفین کو 7.69 روپے جبکہ گھریلو صارفین کو 7.41 روپے فی یونٹ کا مجموعی فائدہ ہوگا۔ تاہم، لائف لائن صارفین کو اس پیکج سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے، حکام نے نیپرا کی سماعت کے دوران بتایا۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ پٹرولیم مصنوعات استعمال کرنے والے صارفین اس 1.71 روپے فی یونٹ کٹوتی کے لیے 58.6ارب روپے کی کراس سبسڈی برداشت کریں گے، جس کے لیے حکومت نے گزشتہ ماہ کے وسط میں پٹرول اور ڈیزل پر PDL کو 60 روپے سے بڑھا کر 70 روپے فی لیٹر کر دیا۔سماعت کے دوران ممتاز صنعت کار عامر شیخ نے سوال اٹھایا کہ آیا موجودہ اور آئندہ دونوں QTA کمیوں کا اطلاق اپریل تا جون سہ ماہی میں بیک وقت ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ صنعتوں، بالخصوص برآمد کنندگان کے لیے اخراجات اور قیمتوں کی حکمت عملی کی منصوبہ بندی کے لیے وضاحت ضروری ہے۔پاور ڈویژن کے حکام نے وضاحت کی کہ یہ ریلیف پیکج وفاقی کابینہ سے منظور شدہ ہے اور یہ تمام پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں بشمول کے-الیکٹرک پر تین ماہ کے لیے لاگو ہوگا۔ حکومت نے سالانہ ٹیرف ریبیسنگ کی بجائے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کو ترجیح دی ہے تاکہ موجودہ معاشی حالات اور مالی گنجائش کو مدنظر رکھا جا سکے۔