کراچی (ٹی وی رپورٹ) سینئر تجزیہ کار منیب فاروق نے کہا کہ امریکا سے آئے افراد اور ڈی جی آئی ایس آئی کی ملاقات میں عمران خان کی رہائی سے متعلق کوئی واضح پلان زیر بحث نہیں آیا، میٹنگ میں صرف ماحول بہتر بنانے پر بات ہوئی نہ کہ کسی دباؤ یا رہائی کے طریقہ کار پر جبکہ سینئر اینکر پرسن عاصمہ شیرازی نے کہا ان مذاکرات کے حتمی نتیجے کا دارومدار عمران خان اور ان کے سوشل میڈیا کے رویے پر ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام ’’نیا پاکستان ‘‘ میں میزبان شہزاد اقبال کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ منیب فاروق نے کہا کہ یہ بات اپنی جگہ موجود ہے کہ جو امریکا سے لوگ آئے اور ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات ہوئی ہے۔ اس ملاقات میں اس بات پر زور نہیں دیا گیا کہ آپ پر دباؤ ہے اور آپ عمران خان کو ریلز کروائیں اس میں ماحول بہتر کرنے کی بات ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ امریکا سے آئی ہوئی شخصیات کی ملاقاتوں سے متعلق اپ ڈیٹ یہی ہے کہ عمران خان کی رہائی کے حوالے سے اس میٹنگ میں کوئی بات نہیں ہوئی۔ منیب فاروق نے مزید کہا کہ اعظم سواتی کی ایکسیز کسی خاص جگہ تک نہیں ہے علی امین واحد شخص ہیں جن کی پہنچ ہے۔ سیاستدانوں کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ ڈیل کرتے کرتے وہ بھی بہت کچھ سیکھ چکے ہیں کہ وہ انگیجمنٹ سے انکار نہیں کرتے اور یہ ایک نارمل چیز ہے لیکن کوئی نتیجہ سامنے نہیں آنے دیتے ۔جنرل عاصم منیر سے چاہے انے کسی عزیز نے رابطہ کرنے کی کوشش کی ہو میں یہاں یہ ہائیپوتھٹیکل بات کررہا ہوں جس طرح اعظم سواتی نے کہا انکے استاد نے بات کرنے کی کوشش کی ہو میں جانتا ہوں کہ چند ریٹائرڈ جنرل صاحبان بھی چند دفاتر تک ہی پہنچ پائے لیکن آگے نہیں جا پائے ان کو یہی بتایا گیا کہ ان معاملات پر آپ سے کوئی ملاقات یا گفتگو نہیں ہو پائے گی۔