کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بنیچ نے سٹی کورٹ ، سندھ ہائی کورٹ اور دیگر عدالتوں میں سہولتوں کے فقدان اور سیکیورٹی کے مسائل سے متعلق درخوات پر چیف سیکریٹری اور دیگر فریقین کو فوکل پرسن مقرر کرنے کا حکم دیدیا، جسٹس آغا فیصل نے ریمارکس دیئے کہ عدلیہ میں مسائل ہیں انہیں حل کرنے کیلئے وکلا اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک پیج پر آنا ہوگا، وکلا کے بغیر ہم کچھ نہیں کرسکتے وہ ہمارے بغیر نہیں چل سکتے، جیل میں قائم انسداد دہشت گردی کی 18 عدالتیں ہیں، لاہور ہائی کورٹ نے 5انسداد دہشت گردی عدالتوں کو ڈی نوٹیفائی کردیا ہے، انسداد دہشت گردی عدالتوں کا مختصر اسکوپ ہے۔ ہم سندھ حکومت کو نوٹس جاری کردیتے ہیں، کابینہ اور اے ڈی پی میں بھی اس مسئلے کو اٹھانا چاہیے، سول ججز کی تقرریوں کے لیے رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ نے کام شروع کردیا ہے، عدالت نے سندھ حکومت اور دیگر فریقین سے 22 اپریل کو جواب طلب کرلیا، درخواست گزار وکلا نے کہا کہ سٹی کورٹ ایک مچھلی مارکیٹ لگتا ہے وہاں کوئی سہولتیں نہیں ہیں ، اگر بھگڈر مچ جائے تو نکلنے کا راستہ نہیں ہے، جہاں ٹوائلٹ تھے وہاں کورٹ یا جج بیٹھے ہوئے، سٹی کورٹ میں سائلین، عدالتی عملے ،وکلاء اور خواتین وکلاء کو مسائل ہیں،درخواست میں سٹی کورٹ میں درپیش 20 مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے۔