اسلام آباد(نمائندہ جنگ )وزیراعظم شہباز شریف نے رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں آئی ٹی برآمدات میں 23فیصد اضافے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ٹی برآمدات 2.828ارب ڈالر کی تاریخی سطح پر پہنچ چکی ہیں‘ملک سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے ہمارا جہاد جاری رہے گا‘دہشت گردوں کو ایسی عبرتناک شکست دیں گے کہ وہ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں کر سکیں گے‘ پاکستان کے دشمن ہماری معاشی کامیابیوں سے خائف ہیں‘ملک کے اہم شہروں میں سیف سٹی منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کیا جائے‘گزشتہ سال کے مقابلہ میں ہمارے ٹیکس محصولات میں27فیصداضافہ قابل ستائش ہے‘ قرضوں سے نجات حاصل کرنے کے لئے قومی آمدن بڑھاناہوگی‘ایف بی آر کی استعداد بڑھانی ہے‘جو افسر اچھا کام نہیں کرے گا سزا پائے گا اور جو اچھا کام کرے گا اسے انعام ملے گا‘عدالتوں میں زیر التو ا کھربوں روپے کے ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں۔تفصیلات کے مطابق جمعہ کو شہباز شریف نے ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا‘وزیراعظم نے ایف بی آرکے افسروں کی کارکردگی جانچنے کیلئے خودکار، ڈیجیٹل نظام کا اجراء کر دیا۔علاوہ ازیں وزیراعظم کی زیر صدارت امن و امان کی صورتحال پر اہم جائزہ اجلاس ہوا۔اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے شہبازشریف کاکہناتھاکہ دہشتگردی اور انتہاپسندی کے مکمل خاتمے کیلئے وفاقی حکومت تمام صوبوں کی استعداد بڑھانے کے لئے بھرپور تعاون کرےگی ‘ ہمیں آپس کے تمام اختلافات بھلا کر دہشت گردی کے خاتمے کے لئے مل کر کام کرنا ہے‘وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اسمگلنگ کے خلاف تمام ادارے اپنی کوششیں مزید تیز کریں‘انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورک کے گرد گھیرا مزید تنگ کیا جائے اورا سمگلروں کو قانون کے شکنجے میںلایاجائے۔دریں اثناءفیڈرل بورڈ آف ریونیو کے پر فارمنس مینجمنٹ سسٹم کےافتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کاکہناتھاکہ کارکردگی کے حوالے سے مختلف اداروں میں موجود سقم دور کرنا ہوں گے‘ معاشرے اور اداروں کی بہتری کے لئے جزا اور سزا کے تصور کو اپنانا ہو گا ‘ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کے طویل سفر کا آغاز ہو چکا ہے، سرمایہ کار ہمارے سر کا تاج ہیں‘انہیں ہر ممکن سہولیات دیں گے، عدالتوں میں زیر التو ا کھربوں روپے کے ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایف بی آر کے دورہ کے موقع پر ایک سال پہلے کئے گئے ایف بی آر کے نظام کو ڈیجیٹائز کرنے کے فیصلے پر عملدرآمد کے لئے پور ی ٹیم نے مل کر کاوشیں کیں اور ان بے پناہ کوششوں کی بدولت اس سفر کاآغاز ہو چکا ہے۔ یہ ایک لمباسفر ہے اور راستے میں بڑی رکاوٹیں آئیں گی جن کو اپنے غیر متزلزل عزم کے ساتھ دور کرنا ہے اور پاکستان کے روشن اور خوشحال مستقبل کے لئے شبانہ روز کوششیں کرنی ہیں، پاکستان کو قرضوں سے نجات دلانی ہے، ا س کا بوجھ آپ لوگوں کے کندھوں پر ہے۔ یہ ایک چبھتا سوال ہے کہ ایک طرف ہمارے کھربوں روپے کے کیسز زیر التوا ہیں اور دوسری طرف ہم دن رات قرض لے رہے ہوتے ہیں یا ان کو رول اوور کرارہے ہوتے ہیں۔دوسری طرف انٹرنل ریونیو سروس ، کسٹم ، سیلزٹیکس ، جعلی رسید وں کی دردناک کہانیاں ہم سن چکے ہیں ۔ ماضی میں جو ہوا ہمیں اس سے سبق حاصل کرکے تیزی سے ان خامیوں پر قابوپانے کی ضرورت ہے۔چند سال قبل ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم بنایا گیا جس کی کارکردگی انتہائی ناقص ہے لیکن سوچنے کی بات ہے کہ کیا یہ صرف اس کمپنی کی خطاہے یا اس نظام کا موثر استعمال نہیں کیا گیا ۔