کراچی (رفیق مانگٹ) بھارتی حکومت نے کل جماعتی اجلاس میں پہلگام حملے میں سیکورٹی ناکامیوں کا اعتراف کرلیا، حکومتی رہنما نے اپوزیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا، اگر سب کچھ ٹھیک ہوتا تو ہم یہاں کیوں بیٹھے ہوتے؟ کہیں نہ کہیں ناکامیاں ہوئی ہیں، جن کا ہمیں پتہ لگانا ہے۔
اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں نے سیکورٹی پروٹوکولز کی خامیوں پر سخت سوالات اٹھائے، پوچھا کہ سیکورٹی فورسز اور سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کہاں تھی؟
پہلگام حملے نے بھارتی سیکورٹی اداروں کی کارکردگی پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اس سیاحتی مقام پر کوئی سیکورٹی اہلکار موجود نہ ہونے پر سیاسی رہنماؤں، مقامی سیاست دانوں اور عوام نے اسے بڑی سیکورٹی چوک قرار دیا۔
کانگریس نے پہلگام حملے کی ’انٹیلی جنس ناکامیوں‘ اور ’سیکورٹی خامیوں‘ کے جامع تجزیے کا مطالبہ کیا۔ پارٹی نے اپنی قرارداد میں کہا کہ پہلگام جیسے سخت سیکورٹی والے علاقے میں سیکورٹی کی تین سطحوں کے انتظامات کے باوجود یہ حملہ کیسے ممکن ہوا؟
کانگریس نے بی جے پی پر الزام لگایا کہ وہ اس سانحے کو سوشل میڈیا کے ذریعے ’انتشار، بداعتمادی اور تقسیم‘ پھیلانے کے لئے استعمال کر رہی ہے۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے سیکورٹی خامیوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا، "اتنی زیادہ آمدورفت والا علاقہ کیسے غیر محفوظ رہ سکتا ہے؟ اگر دہشت گرد پہلگام تک پہنچ سکتے ہیں تو وہ سرینگر جیسے بڑے شہروں کو بھی خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔"
انہوں نے حیرانی ظاہر کی کہ سیاحوں سے بھرے علاقے میں ایک بھی پولیس اہلکار یا سی آر پی ایف کیمپ موجود نہ تھا۔
سابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل وی پی ملک نے حملے کو انٹیلی جنس ایجنسیوں کی واضح ناکامی قرار دیا۔ انہوں نے کہا، سیاحتی سیزن کے عروج پر، جب ہزاروں سیاح موجود تھے، انٹیلی جنس ایجنسیاں کہاں تھیں؟ ہماری خفیہ معلومات کہاں تھیں؟ ہمیں اس کی تحقیقات کرنی چاہیے۔
مقبوضہ کشمیر کے کٹھوعہ ضلع میں بی جے پی کارکنوں نے سیکورٹی خامیوں پر سوال اٹھانے والے صحافی راکیش شرما پر حملہ کر دیا۔