کراچی(اسٹاف رپورٹر) نیشنل ہائی وے لنک روڈ پروکلا اور مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنان کی جانب سے دریائے سندھ پر کنالز منصوبہ کیخلاف جاری احتجاج کو ختم کرانے کیلئے آپریشن کے دوران پولیس اور مشتعل مظاہرین کے مابین تصادم ہوگیا،جسکی وجہ سے علاقہ میدان جنگ بن گیا ، جس کے بعد پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے اضافی نفری طلب کرلی اور واٹر کینن کا استعمال کیا، پولیس نے احتجاج کیمپ اکھاڑ دیا، مظاہرین نے پولیس موبائل کو آگ لگادی، مظاہرین کے پتھرائو سے تین پولیس اہلکار جبکہ پولیس کی لاٹھی چارج سے ایک وکیل زخمی ہوگیا، پولیس نے متعدد مظاہرین کو حراست میں لے کر تھانہ منتقل کر دیا، کشیدگی کے بعد پولیس گشت میں اضافہ کر دیا گیا ہے، دوسری جانب درریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے خلاف نوری آباد کے قریب سندھ یونائیٹڈ پارٹی نے موٹر وے پر دھرنا دے دیا۔تفصیلات کے مطابق اسٹیل ٹائون تھانہ کی حدود نیشنل ہائی وے لنک روڈ پروکلا اور مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنان کی جانب سے دریائے سندھ پر کنالز منصوبہ کے خلاف 5روز سے احتجاج جاری تھا جس کے باعث ہر قسم کی مال بردار گاڑیاں نہ ہی شہر میں داخل ہو رہی تھیں اور نہ ہی شہر سے باہر جارہی ہیں ،اتوار کو پولیس کی بھاری نفری نے لنک روڈ پر پہنچ کر مظاہرین کی جانب سے لگائے گئے احتجاجی کیمپوں کو اکھاڑنا شروع کیا اور موقع پر موجود مظاہرین کو حراست میں لیکر تھانہ منتقل کیا ،پولیس کی جانب سے احتجاجی کیمپوں کو اکھاڑ نے اور مظاہرین کو حراست میں لئے جانے کی اطلاع پر قوم پرست جماعتوں کے کارکنان اور وکلاء کی بڑی تعداد نے موقع پر جمع ہوکر احتجاج اور نعرے بازی شروع کردی،اس دوران پولیس اور مشتعل مظاہرین کے مابین تصادم ہوگیا ، مشتعل مظاہرین نے پولیس موبائل کو بھی آگ لگادی ،پولیس نے مظاہرین کو منشتر کرنے کے لئے اضافی نفری طلب کرلی اور واٹر کینن کا استعمال شروع کر دیا، بعد ازاں نیشنل ہائی وے میدان جنگ بن گیامظاہرین اور پولیس کے مابین شدید تنائو کی کیفیت پیدا ہوگئی پولیس کے لاٹھی چارج سے ایک وکیل زخمی ہوگیا جسے فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔