• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت نے ایڈونچر کیا تو سخت جواب دیا جائیگا، وزیراعظم آزاد کشمیر

کراچی (ٹی وی رپورٹ) آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انور الحق نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں عوام کو بہترین سہولیات میسر ہیں جو پاکستان کے وسائل سے فراہم ہو رہی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے اگر لائن آف کنٹرول پر ایڈونچر کیا تو سخت جواب دیا جائے گا۔ آنے والی جنگ پانی پر ہوگی ۔ انڈیا جو بھی کرے گا اسے سود سمیت لوٹایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کشمیری تنہا نہیں ان کے ساتھ ایک ایٹمی پاکستان موجود ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت جنگ لڑنے کی جرأت نہیں رکھتا اور میڈیا وار کے ذریعے کچھ حاصل نہیں کرسکتا۔ وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انور الحق نے جیو نیوز کے پروگرام جرگہ میں میزبان سلیم صافی کو انٹرویو دیتے ہوئے واضح کیا کہ بھارت کی موجودہ پالیسیاں خطے میں کشیدگی بڑھا رہی ہیں تاہم پاکستان اور کشمیری عوام کے حوصلے بلند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی جدوجہد آزادی ایک مقدس جہاد ہے ۔ہندوستان پاکستان کے دو صوبوں میں براہ راست مداخلت کر رہا ہے اور جو پاکستان میں پولرائزیشن ہے وہ سب کے سامنے ہے اس لیے بھارت نے سمجھا کہ پاکستان اس وقت بہت کمزور ہوچکا ہے اور ا سکو مزید کمزور کرنے کیلئے یہ وقت آئیڈیل ہے۔اگر بھارت نے پاکستان میں اپنے مذموم عزائم سے پیچھے نہیں ہٹا تو مقبوضہ کشمیر میں گھس کر ماریں گے لیکن بے گناہ شہریوں کو نہیں ماریں گے۔ مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر میں بہت فرق ہے یہاں کہیں جبر نظر نہیں آئے گاتین روپے بجلی اور دو ہزار کا من آٹا جو ہم اپنے شہریوں کو دے رہے ہیں یہ پوری دنیا میں کہیں نظر نہیں آئے گا اور اس کے پیچھے جو وسائل درکار تھے وہ حکومت پاکستان نے فراہم کیں کشمیر اور پاکستان کا رشتہ اتنا مضبوط اور لازوال ہے کہ پاکستان کے چاروں صوبوں میں پاکستانی شہریوں کو جو سہولت میسر نہیں ہے وہ آزاد کشمیر کے ہر شہری کے لیے میسر ہے۔ وزیراعظم چوہدری انورالحق نے مزید کہا کہ سندھ طاس معاہدہ تو اس وقت بھی خطرے میں تھا جب انہوں نے کشن گنگا بنایا اس وقت بھی ہم نے بہت احتجاج کیا۔ آنے والی جنگ پانی پر ہوگی ۔ انڈیا جو بھی کرے گا اسے سود سمیت لوٹایا جائے گا۔ وزیراعظم چوہدری انورالحق نے مزید کہا کہ پانچ اگست 2019 کے بعد مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ایک دھند کی تہہ ہم سب نے دیکھی اور شاید یہی وہ چار پانچ سال کی مشکل کیفیت تھی جس کی وجہ سے کشمیری یوتھ میں فریسٹریشن اور غصہ بڑھا لیکن الحمدللہ موجودہ آرمی چیف نے منصب سنبھالنے کے بعد اپنی پہلی تقریر کی تھی جس میں انہوں نے واضح کیا اور وہ یوٹرن تھا جس سے وہ دھند بالکل دور ہوگئی اگر کوئی پالیسی میں کمزوری تھی اس تقریر نے وہ چیز ختم کر دی اس کے بعد کوئی ایک ایسا فورم نہیں ہے جس میں پاکستانی قیادت اور آرمی چیف نے کشمیر کے بارے میں دو ٹوک موقف اختیار نہ کی ہو۔ فلسطین کے مسلمانوں کیساتھ یہ سب کیوں ہوا کیوں کہ ان کے پیچھے کوئی ایٹمی پاکستان نہیں تھااور ان کے پیچھے چوبیس کروڑ پاکستان جیسی غیور قوم کی سفارتی ، اخلاقی اور سیاسی حمایت نہیں تھی ۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام ہو یا مسئلہ کشمیر اس پر کسی قسم کی پولرائزیشن نہ پاکستان میں ہے نہ آزاد اور مقبوضہ کشمیر میں ہے اس پر سو فیصد اتفاق ہے کہ اس پر آگے کیسے بڑھنا ہے۔ وزیراعظم چوہدری انورالحق نے مزید کہا کہ جنگ نہیں ہونے جارہی چونکہ جنگ لڑنے کیلئے جو غیرت ہوتی ہے وہ اس مودی میں نہیں ہے۔وہ ردِ عمل دے سکتا ہے ۔
اہم خبریں سے مزید