کراچی (نیوز ڈیسک)مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام حملے کے بعد پاک بھارت کشیدگی کےباعث دونوں ممالک کے درمیان کئی خاندان بٹ گئے ، رقت آمیز مناظر، مائیں بچوں سے علیحدہ ، پاکستان میں شادی کرنے والی خاتون ثنا کو بھارتی حکام نےآخری لمحات میں اپنے دو سالہ بیٹے اورایک سالہ بیٹی کیساتھ رہائش کی اجازت دیدی ، تاہم 11سالہ زینب اور 8سالہ زینش کو ماں کے بغیر ہی وطن واپس روانہ کردیا گیا ، دونوں معصوم بہنیں آنسوئوں اورسسکیوں میں والدہ کے بغیر وطن واپس آگئیں، ان دونوں کی والدہ بھی بھارتی شہری ہیں ، بچیاں اپنی نانی سے ملنے آئی تھیں تاہم بھارتی حکومت نے انہیں وطن جانے کی اجازت تو دیدی تاہم ان کی والدہ کو جانے کی اجازت نہیں دی جو انڈین پاسپورٹ کی حامل ہیں ، تقریباً دو سال انتظار کرنے کے بعد، پاکستان کی دو نوجوان دلہنیں رواں ماہ کے اوائل میں راجستھان کے جیسلمیر میں اپنے ہندوستانی شوہروں سے دوبارہ ملیں تھیں۔ تاہم، ان کے خاندان شروع کرنے کی امیدیں اس وقت چکنا چور ہو گئیں جب بھارت نے پاکستانی شہریوں کو جاری کئے گئے تمام ویزے منسوخ کرنے کا اعلان کیا، 21 سالہ کرم خاتون اور 22 سالہ سچل اپنے شوہروں سے علیحدہ ہوکر وطن واپس آگئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پاک بھارت کشیدگی کے بعد پاکستان میں شادیاں کرکے رہائش اختیار کرنے والی بھارتی خواتین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جنہیں بھارتی حکومت نے پاکستان آنے سے روک دیا ہے اور اب وہ اپنے بچوں کے بغیر انڈیا میں رہائش اختیار کرنے پر مجبور ہیں ، کئی بچوں اور بچیوں اور مائوں کے بغیر ہی پاکستان بھیج دیا گیا ہے ، ایسا ہی ایک واقعہ ا س وقت پیش آیا جب خاتون ثنا کو بھارتی حکام نے پاکستان آنے سے روک دیا جب کہ اس کے 3 سالہ بیٹے مصطفے اور ایک سالہ بیٹی ماہ نور کو پاکستان جانے کے لئے کلیئر کردیا گیاتاہم سرحد پر ثناء کی چیخ وپکار سن کر اعلیٰ حکام موقع پر پہنچے تو بچوں کو ماں کیساتھ رہنے کی اجازت مل گئی اور ثنا کو پاکستان جانے کیلئے بھارتی وزارت داخلہ سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی۔ایسا ہی دوسرا واقعہ 11 سالہ زینب اور 8 سالہ زینش کا ہے جنہیں بھارت میں موجود ان کی والدہ کے بغیر ہی وطن واپس بھیج دیا گیا ۔زینب نے بھارتی ٹی وی کو اشک بار آنکھوں اور رندھی ہوئی آواز میں بتایا، "اپنی ماں کو پیچھے چھوڑ کر جانا بہت مشکل ہے۔ میرا دل ٹوٹ گیا ہے۔" دونوں بچے، جو پاکستانی شہری ہیں، اپنی والدہ کے ساتھ گزشتہ ماہ دہلی میں اپنی نانی سے ملنے آئے تھے، جن کے پاس ہندوستانی پاسپورٹ ہے۔زینب نے افسردہ لہجے میں کہا، "میں یہاں دہلی میں اپنی نانی سے ملنے آئی تھی، لیکن اب ہم اپنی ماں کے بغیر واپس جا رہے ہیں کیونکہ ان کے پاس ہندوستانی پاسپورٹ ہے اور ہم پاکستانی ہیں۔"انہوں نے مزید کہا، "میں نے اپنی ماں سے کئی بار میرے ساتھ چلنے کو کہا، لیکن انہوں نے کہا کہ حکومت نے احکامات جاری کئے ہیں۔"جبکہ زینب نے کہا کہ پہلگام حملوں میں ملوث دہشت گردوں کو "سخت سزا" دی جانی چاہیے، انہوں نے حکومت کے لیے ایک پیغام دیا: "ہم جیسے بے قصور لوگوں کو پریشان نہ کریں۔"بھارت-پاکستان سرحد پر واپس، زینب کا غم ان کی چھوٹی بہن زینش نے بھی بانٹا، جس نے اپنے غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "میں اپنی ماں کے بغیر نہیں رہ سکتی۔"یہ خاندان، جو گزشتہ ماہ کراچی سے بھارت آیا تھا، ایک بیوروکریٹک ڈراؤنے خواب میں پھنس گیا ہے۔ایک اور بچے ایان نے، جو اس المیے کا شکار ہےنے کہاکہ میں اپیل کرتا ہوں کہ میری ماں کو پاکستان جانے کی اجازت دی جائے۔ ایان کے والد محمد عرفان نے ان کی پریشانی بیان کرتے ہوئے کہا، "ہم گزشتہ ماہ کراچی سے بھارت آئے تھے۔ آج ہم اپنی اہلیہ نبیلہ کے بغیر واپس جا رہے ہیں، کیونکہ ان کے پاس ہندوستانی پاسپورٹ ہے۔ میرے بچے بہت پریشان ہیں۔ ان دہشت گردوں نے ہمارے خاندان کو برباد کر دیا ہے اور انہیں کارروائی کا سامنا کرنا چاہیے۔ ان کی آواز مایوسی اور غم سے بھری ہوئی تھی۔اسی طرح، محمد عمران، جو اپنی اہلیہ شرمین اور بیٹیوں کے ساتھ آئے تھے، اب ایک دل دہلا دینے والی حقیقت کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، "میں اپنی بیٹیوں اور بیوی کے ساتھ آیا تھا، لیکن اب میری بیوی شرمین کو پاکستان واپس جانے کی اجازت نہیں ہے کیونکہ ان کے پاس ہندوستانی پاسپورٹ ہے۔" انہوں نے مزید کہا، "وہ گزشتہ 18 سال سے پاکستان میں مقیم تھیں لیکن ان کی ہندوستانی شہریت تھی۔ اب ہم پھنس گئے ہیں۔"یہ خاندان اب بھارتی حکومت سے مدد کی اپیل کر رہا ہے۔