کراچی (اسٹاف رپورٹر) شہر کے مختلف علاقوں میں ہونے والے احتجاج کے باعث ٹریفک جام ہو نے سے گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ،تفصیلات کے مطابق تین ہٹی پر علاقہ مکینوں نے بجلی اور پانی کی بندش کیخلاف روڈ کے دونوں ٹریفک ٹریفک کیلئے بند کر دئیے جس کے باعث لال مسجد نشتر روڈ تین ہٹی جانب پی آئی بی موڑ آنے جانے والے دونوں سڑکوں پر ٹریفک جام ہو گیا ،احتجاج میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل تھی،رامسوامی کے رہائشیوں نے کے الیکٹرک آفس کے باہر احتجاج کیا،مظاہرین نے کے الیکٹرک کے دفتر پر پتھراؤ کیا جبکہ گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دئیے، مظاہرین کا کہنا تھا کہ صبح 7بجے سے علاقے کی بجلی بند ہے، مسلسل بجلی بند رہنے سے پانی کی قلت پیدا ہو گئی ہے جبکہ کے الیکٹرک کا عملہ فون پر جواب نہیں دے رہا، کینال منصوبے کیخلاف لنک روڈ پر وکلاء نے احتجاج کیا جس کے باعث لنک روڈ ٹی کراسنگ آنے جانے والے دونوں روڈ ٹریفک کیلئے بند ہو گئے جبکہ مین نیشنل ہائی وے شہر جانب ٹھٹھہ آنے جانے والے دونوں روڈ بھی ٹریفک کیلئے بند کر دئیے گئے جس کے باعث ٹریفک کی روانی معطل ہو گئی، مین نیشنل ہائی وے ملیر کورٹ کے سامنے بھی وکلاء نے احتجاج کیا جس کے باعث ٹریفک جام ہو گیا، اندرون سندھ میں جاری دھرنوں کے خلاف ٹرانسپورٹرز کے احتجاج کے باعث پولیس کی جانب سے جناح برج کو جانب ایم ٹی خان روڈ اور بحریہ کمپلیکس ایم ٹی خان روڈ سے جانب جناح برج کنٹینرز لگا کر بندکر دیا گیا، پولیس کے مطابق ٹرانسپورٹرز کی احتجاجی ریلی کو ریڈ زون میں جانے کی اجازت نہیں دی ،پولیس کے مطابق چھوٹی ٹریفک کو جناح برج جانب ٹاور کی طرف بھیجا گیا ،واضح رہے کہ ٹرانسپورٹرز نے وزیر اعلیٰ ہائوس جانے کا اعلان کیا تھا۔احتجاج کے باعث ٹاور، آئی آئی چندریگر روڈ، ایم اے جناح روڈ اور اطراف کی شاہراہوں پر بدترین ٹریفک جام ہو گیا اور گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔