• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پہلگام واقعہ، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل تحقیقاتی کمیشن بنا دیں، وزیردفاع

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کمیشن بنا دیں ہم تو آفر دے رہے ہیں۔میری ذاتی رائے ہے کہ تین چار ملکوں کا کمیشن بن جائے۔انڈیا نے ابھی تک اس کو قبول اس لیے نہیں کیا ہے کہ کہیں کچھ اور نہ نکل آئے، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کی بطور مشیرِ قومی سلامتی تقرری کا انڈیا کے ساتھ مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں ہے تاہم مذاکرات کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستانی سفیر برائے امریکا رضوان سعید شیخ نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی تاریخ رہی ہے،امریکہ جیسا ملک جو عالمی امن کے لیے ایک بڑا مثبت کردار رکھتا ہے اور دنیا جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی۔میزبان شاہزیب خانزدہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئےکہاکہ پاک بھارت معاملات میں امریکہ متحرک ہوچکا ہے۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ قومی سلامتی کے مشیر کے تقرر کا مذاکرات کے معاملے سے تعلق نہیں ہے ۔ بات چیت کے امکان کو کسی بھی حالات میں خارج ازامکان نہیں کہہ سکتے ۔ قومی سلامتی کے مشیر کے تقرر کا مذاکرات کے معاملے سے تعلق نہیں ہے۔ مذاکرات کبھی بھی رول آؤٹ نہیں ہوسکتا کیوں کہ بے شمار کشیدگی کے بعد بالآخر مذاکرات کی طرف ہی آیا جاتا ہے۔ ڈی جی آئی ایس آئی کو جو چارج دیا گیا اس سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے نیشنل سیکورٹی کے معاملات جو ہیں جتنا ایک ہیڈز آن شخص ہوتا ہے ا سکی جتنی انسائٹ ہوتی ہے خصوصاً کرائسز کے دوران ہینڈلنگ ہوسکتی ہے وہ کسی سویلین کا یا سیاسی فیگر کی نارمل حالات ہوں تو ٹھیک ہے لیکن اس وقت ان کا لینکج نہیں ہے کہ ہندوستان کے ساتھ مذاکرات شروع ہو رہے ہیں اس لیے ان کی تقرری کی ہے۔ امریکہ نے جو اپروچ کیا ہے اس کی ایک اپنی اہمیت ہے اور انہوں نے ایک متوازن بات کی ہے اور دنیا کہہ رہی ہے یہ معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہونی چاہیے۔ پاکستان نے آفر کی ہوئی ہے کہ نیوٹرل تحقیقات ہوں اس پر امریکہ، برطانیہ ، سعودی عرب، چین، روس ، ترکی ، ایران یہ سب ممالک پاکستان انڈیا کے ساتھ انگیج ہے یہ سب مل کر تحقیقات کی ابتدا کردیں جس کے ہاتھ صاف ہوں وہی یہ بات کرتا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کوئی کمیشن بنا دیں ہم تو آفر دے رہے ہیں۔میری ذاتی رائے ہے کہ تین چار ملکوں کا کمیشن بن جائے۔انڈیا نے ابھی تک اس کو قبول اس لیے نہیں کیا ہے کہ کہیں کچھ اور نہ نکل آئے۔ پاکستانی سفیر برائے امریکا رضوان سعید شیخ نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جو کشیدگی کی تاریخ رہی ہے اور 2019 میں بھی کشیدگی کم کرنے کے لیے دیگر ممالک سمیت امریکہ نے مثبت کردار ادا کیا تھا۔ کل امریکہ کے وزیر خارجہ کی گفتگو دونوں ممالک سے ہوئی ۔ ا س معاملے کو دونوں ملکوں کے مابین ذمہ دارانہ طو رپر حل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے اور امید یہی ہے کہ ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جائے گا۔ ہم امریکہ کی کوشش کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ اب بھی بھارت کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم کریں گے۔ امریکہ کی طرف سے بھارت کو سپورٹ نہیں مل سکی ہے ا سکی وجہ کیا ہے اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کسی بھی ذمہ دار معاشرے میں اس طرح کی بات کو سپورٹ نہیں کیا جاسکتا اور امریکہ جیسا ملک جو عالمی امن کے لیے ایک بڑا مثبت کردار رکھتا ہے اور دنیا جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی۔میزبان شاہزیب خانزدہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئےکہاکہ پاک بھارت معاملات میں امریکہ متحرک ہوچکا ہے ۔ پاکستان اس خدشہ کا اظہار بار بار کر رہا ہے کہ انڈیا کبھی بھی کارروائی کرسکتا ہے۔ آمی چیف جنرل عاصم منیر کا ٹلہ فیلڈ فائرنگ رینجرز کا دورہ کیاپاک فوج کی جنگی مشقیں بھرپور طریقے سے جاری ہیں۔ جہاں امریکہ پہلگام واقعہ کی تحقیقات کی بات کر رہا ہے وہیں چین کا بھی کہنا ہے کہ تحقیقات ہونی چاہیے اور چین نے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے کا پیغام دیا ہے۔
اہم خبریں سے مزید