• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیر آباد فائرنگ کیس عمران خان نے جن پر الزام لگایا ان کیخلاف گواہی کیوں نہ دی؟

اسلام آباد (عمر چیمہ) وزیر آباد میں سابق وزیراعظم عمران خان پر ہونے والی فائرنگ اور قاتلانہ حملہ کیس کا ٹرائل اپنے اہم ترین گواہ یعنی عمران خان کی گواہی کے بغیر ہی ختم ہوگیا۔ ان کی جانب سے گواہی نہ دیے جانے کی وجہ سے کئی قیاس آرائیوں نے جنم لیا ہے، خصوصاً اس وقت جب عمران خان حملے کی منصوبہ بندی کا الزام اعلیٰ سرکاری اور عسکری حکام پر عائد کرتے رہے ہیں۔ اس مقدمے کے مرکزی ملزم محمد نوید کو 26 اپریل کو گوجرانوالہ کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پی ٹی آئی کے کارکن معظم گوندل کے قتل اور 3 نومبر 2022 کو ہوئے حملے کے دوران متعدد افراد کو زخمی کرنے کے جرم میں دو مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ اہم بات یہ ہے کہ اگرچہ عمران خان گولی لگنے سے زخمی ہوئے لیکن گوندل کو سابق وزیراعظم کو نقصان پہنچانے کے جرم میں سزا نہیں دی گئی۔ عدالت کے فیصلے میں اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ استغاثہ کی متعدد مرتبہ کہنے کے باوجود عمران خان نے بیان ریکارڈ نہیں کرایا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ٹرائل میں میں طوالت کی وجہ عمران خان کی جانب سے گواہی دینے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرنے کی وجہ سے آئی۔ انہیں متعدد بار طلب کیا گیا، ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہونے کا آپشن پیش کیا گیا، لیکن ہر مرتبہ عمران خان نے اپنے وکیل کی عدم دستیابی کو وجہ قرار دیتے ہوئے حاضری سے انکار کیا۔ بعد ازاں، عدالت نے عمران خان کو ’’غیر ضروری گواہ‘‘ (Given Up Witness) قرار دیتے ہوئے ان کی گواہی کے بغیر ہی کیس ختم کر دیا۔ عدالت نے عمران خان کے رویے پر تنقید کی اور کہا کہ اس ہائی پروفائل کیس کا ٹرائل عمران خان کے رویے کی وجہ سے طول پکڑتا رہا۔ نوید کو دہشت گردی اور قتل کا مجرم قرار دیا گیا لیکن دو شریک ملزمان (طیب جہانگیر بٹ اور وقاص) کو شواہد کی کمی کی وجہ سے بری کر دیا گیا۔ نوید کو عمر قید کے ساتھ چار افراد کو زخمی کرنے کے جرم میں تین سے پانچ سال کی اضافی قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی۔
اہم خبریں سے مزید