انگلینڈ کے لوکل باڈیز کے الیکشن میں نائجل فراج کی ریفارم یو کے نے برطانیہ کی سیاست کے بڑے بڑے برج الٹا کر سیاسی پنڈتوں کو ششدہ کر کے رکھ دیا ہے۔
دائیں بازوں کی جماعت کی کامیابی کے بعد برطانیہ کی تمام سیاسی جماعتیں سر جوڑ کر بیٹھ گئی ہیں۔
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ برطانیہ پر ایک طویل عرصہ حکومت کرنے والی سابق کنزرویٹو پارٹی اور موجودہ لیبر پارٹی بھی ان سیاسی جماعتوں میں شامل ہے جنہیں اپنی غلطیوں کا تدارک کرنا پڑے گا وگرنہ جس رفتار سے یو کے ریفارم پارٹی مقبولیت حاصل کرتی جا رہی ہے، ایسا لگتا ہے کہ برطانیہ کی سیاست میں ایک مرتبہ پھر ہلچل پیدا ہونے والی ہے۔
نائجل فراج آندھی کی طرح آئے اور طوفان بن کر چھا گئے، اس کی بنیادی وجہ برطانیہ کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کی ایسی پلیسیاں ہیں جن کی وجہ سے تارکین وطن اور برطانوی عوام سخت پریشان تھے۔
لیبر پارٹی کے سربراہ سر کیئر اسٹارمر تبدیلی کا نعرہ لگا کر برسرِ اقتدار آئے مگر تبدیلی الٹی پڑ گئی اور مہنگائی کے طوفان نے عام شہریوں کا جینا محال کر دیا۔
تعلیمی اقتصادی اور معاشرتی حوالے سے برطانیہ کا تشخص بڑی تیزی کے ساتھ مجروح ہو رہا تھا تاحال ریفارم یو کے نے 79 سیٹیں حاصل کی ہیں جبکہ کنزرویٹیو پارٹی نے 37، لیبر پارٹی نے 11 سیٹیں حاصل کی ہیں۔ سر کیئر اسٹارمر کے سخت گیر مؤقف پنشن میں کمی اور اسائلم کے متعلق پالیسیوں نے انہیں ایک قلیل عرصہ میں غیر مقبول کر دیا۔
لوکل الیکشن میں ریفارم یو کے کی طرف سے زبردست شکست کے بعد برطانیہ کی شناختی جماعتوں میں ہلچل مچ گئی ہے، 1600 سے زائد کونسلرز کی نشستوں پر ووٹوں کی گنتی کا عمل ابھی جاری ہے۔
مکمل نتائج پورے برطانیہ کے عوام کے جذبات کی ترجمانی کریں گے، ممکن ہے کہ سر کیئر اسٹارمر پر ان کی جماعت کی طرف سے مستعفی ہونے کےلیے دباؤ بڑھ جائے۔