جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے رہنماؤں نے ریاست جموں و کشمیر کی بھارت سے آزادی کے لیے جاری جدوجہد کے عزم کا ایک بار پھر اعادہ کیا ہے۔
رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہماری پرامن اور سیاسی جدوجہد ہر محاذ پر اُس وقت تک جاری رہے گی جب تک کشمیری عوام کو اُن کے بنیادی انسانی، جمہوری اور قومی حقوق حاصل نہیں ہو جاتے۔ اس مقدس مقصد کی کامیابی کے لیے کسی بھی قربانی سے گریز نہیں کیا جائے گا۔
ان خیالات کا اظہار جے کے ایل ایف لوٹن برانچ کے تنظیمِ نو کے موقع پر منعقدہ خصوصی اجلاس میں کیا گیا، اجلاس کی صدارت سابق صدر ظفر جونئیر نے کی۔
جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سفارتی شعبے کے سربراہ اور برطانیہ میں کشمیری اکیڈمک پروفیسر راجہ ظفر خان، مرکزی چیف آرگنائزر صابر گل، صدر برطانیہ لیاقت لون، سینئیر نائب صدر یوسف چوہدری، ترجمان برطانیہ زون گلفراز خان، سابق صدر لوٹن برانچ ظفر جونئیر، بانی رہنما تصدق ملک، ملک اعجاز، ملک لیاقت، مہربان بٹ، ماجد خان، جمیل بٹ، صوفی عجائب خان، ملک حنیف، چوہدری عبد الرحمان، چوہدری رفیق، جہانگیر کیانی اور دیگر نے اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس میں شریک رہنماؤں کا کہنا تھا کشمیر کی قومی آزادی اور مکمل خودمختاری کے لیے پرامن سیاسی سفارتی جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔
اس موقع پر نئی قیادت کا انتخاب عمل میں لایا گیا، جے کے ایل ایف کے رہنماؤں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جنگ بندی معاہدے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے، جے کے ایل ایف اس بات پر زور دیتا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا قیام اس وقت تک ممکن نہیں جب تک مسئلہ کشمیر کا منصفانہ، پائیدار اور کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق حل نہ نکلے۔
ریاست جموں و کشمیر ایک تسلیم شدہ متنازعہ اور مقبوضہ علاقہ ہے، جس کے مستقبل کا فیصلہ صرف اور صرف کشمیری عوام کی مرضی اور شرکت سے ہی قابل قبول ہو سکتا ہے۔
نئی منتخب تنظیم کے عہدیداران میں حسنین خان( صدر)، جمیل بشیر (نائب صدر)، آصف ملک (جنرل سیکریٹری)، عدنان ملک، ڈپٹی سیکرٹری، جمیل بٹ، آرگنائزر، حمید خان، فنانس سیکرٹری، تنویر خان اور پریس سیکرٹری بشارت بخاری شامل ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ ایک 18 رکنی مجلس عاملہ کا بھی انتخاب عمل میں آیا۔ نو منتخب کابینہ سے صدر برطانیہ زون لیاقت لون نے حلف لیا اس کے بعد تحریک آزادی اور ہماری ذمہ داریاں کے زیرعنوان ایک خصوصی کانفرنس کا انعقاد ہوا، جس کی صدارت نومنتخب صدر حسنین خان نے کی جبکہ نظامت کے فرائض جنرل سیکرٹری آصف ملک نے انجام دیے۔
مقررین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ریاست جموں و کشمیر کا مسئلہ نہ صرف خطے کے امن کےلیے خطرہ ہے بلکہ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان ایک خطرناک فلیش پوائنٹ بھی ہے۔
یہ واضح کیا گیا ہے کہ پاک بھارت تعلقات کشیدہ ہونے کا سب سے بڑا نقصان کشمیری عوام، خصوصاً لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف رہنے والوں کو اٹھانا پڑتا ہے۔
مقررین نے زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کے لیے کشمیری عوام کو مذاکرات میں ایک بنیادی فریق تسلیم کیا جائے۔ جے کے ایل ایف کے چیئرمین یاسین ملک کو فی الفور رہا کیا جائے تاکہ وہ کشمیری عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے کسی بھی بامعنی مذاکرات کا حصہ بن سکیں۔
اجلاس میں آزاد کشمیر میں جاری عوامی حقوق کی تحریک اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی سے یکجہتی کا اظہار کیا گیا اور اس کے چارٹر آف ڈیمانڈ اور مشن کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا گیا۔
کانفرنس کے اختتام پر امان اللہ خان اور ان کے جانثار ساتھیوں ملک شفیع، حاجی ملک غلام سرور، حاجی روف خان، بشیر بزام اور دیگر تنظیمی رفقاء کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا اور ان کی مغفرت اور بلندی درجات کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔