کراچی( اسٹاف رپورٹر ) وائس چیئرمین سندھ بار کونسل شفقت رحیم راجپوت اور سینئر ممبر حیدر امام رضوی سمیت دیگر اراکین نے 7 مئی 2025 کے فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر حیران ہیں کہ یہ رجعت پسندی پر مبنی فیصلہ ہے جو غیر جانبدارانہ فیصلے کے اصولوں کو مجروح کرتا ہے بلکہ سویلین بالادستی کے تقدس کو بھی پامال کرتا ہے۔ عام شہریوں پر فوجی دائرہ اختیار میں توسیع کرتے ہوئے، یہ فیصلہ سیاسی اختلاف رائے، آزادی اظہار اور پرامن احتجاج کے خلاف مزید جبر کی راہ ہموار کرتا ہے، مذکورہ فیصلہ درحقیقت 1973کے آئین کی خلاف ورزی ہے کیونکہ اس میں شہریوں کے بنیادی حقوق پر سمجھوتہ کیا گیا ہے۔ جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سندھ بار کونسل پاکستان آرمی (ترمیمی) ایکٹ 2023اور آفیشل سیکرٹ (ترمیمی) ایکٹ 2023میں ترامیم کو غیر آئینی اور آئین کے آرٹیکل 4، 10-A، 16، 18، 19 اور 19-A کی خلاف ورزی سمجھتی ہے۔ فوجی قوانین کے تحت اور فوجی ٹربیونلز کے سامنے عام شہریوں کا ٹرائل آئین کے آرٹیکل 4، 10، 10-A، 25، 175، 202اور 203 اور پاکستان کے بین الاقوامی معاہدے اور کنونشن کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ آئین میں 18ویں ترمیم کے بعد کسی بھی مجرمانہ الزام کے تعین میں منصفانہ ٹرائل اور مناسب عمل کا حق آئینی ضمانت یافتہ بنیادی حق بن گیا ہے اور 07مئی 2025کا فیصلہ مذکورہ اصولوں کی مکمل خلاف ورزی ہے۔