• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قائمہ کمیٹی خزانہ، پولٹری اور تمباکو کے شعبے میں اربوں روپے ٹیکس چوری

اسلام آبا د (آئی این پی )قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں ایف بی آر کی جانب سے پولٹری اور تمباکو کے شعبے میں اربوں روپے کی ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے، تمباکو کے شعبے میں 300 ارب اور پولٹری کے شعبے میں 30 ارب روپے کی ٹیکس چوری کی جارہی ہے۔چیئرمین قائمہ کمیٹی سید نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں انکم ٹیکس آرڈیننس 2025 زیر غور آیا۔قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر نے بتایا ہے کہ پولٹری کے شعبے کو 10 ارب روپے کا ٹیکس دینا تھا، لیکن ایک ارب 30 کروڑ دے رہے تھے، 70 سے 80 روپے میں چوزہ ان کو پڑتا ہے، وہ 180روپے تک فروخت کرتے ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ تمباکو کے شعبے میں 300ارب روپے کی ٹیکس چوری ہے، جس سگریٹ پر اسٹیمپ نہیں لگی ،وہ غیر قانونی ہے، غیر قانونی سگریٹ کے خلاف صوبائی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی خدمات حاصل کریں گے۔چیئرمین کمیٹی سید نوید قمر نے استفسار کیا کہ ایک ہفتہ قبل صدارتی آرڈیننس جاری کیا گیا، کئی ممبران نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس آرڈیننس کے تین حصے ہیں، انکم ٹیکس ریٹرن میں کاسٹ اکاؤنٹ نہیں ہیں، ہمارے پاس مارکیٹ انٹیلیجنس تھی کہ کچھ شعبوں میں مسائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولٹری کے شعبے میں روزانہ 8 سے 9 لاکھ چوزہ بنتا ہے، لیکن کاسٹ اکانٹنگ نہ ہونے کی وجہ سے ٹیکس کم وصولی ہوتی تھی، جب ایف بی آر نے ایکشن لیا تو سیلز پرائس انہوں نے تبدیل کردی۔چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ پولٹری کے شعبے کے پانچ سال کے واجبات 150 ارب روپے تک ہونگے، سالانہ 30 ارب روپے پولٹری کے شعبے کے ذمہ واجب الادا ہونگے، آرڈیننس کے لانے کی وجوہات یہ ہیں کہ پیداوار کی مانیٹرنگ کرنی ہیں۔انھوں نے کہا کہ سیکشن 138 کے تحت کی غلط تشریح کی گئی، سیلز ٹیکس میں یہ اختیار پہلے موجود تھا اب انکم ٹیکس میں لایا گیا، ٹریبونل کی سطح پر ٹیکس کا پتہ چل جاتا ہے اور افسر کو بھی پتہ ہوتا ہے۔چیئرمین کمیٹی نے اندیشہ ظاہر کیا کہ اس اختیار کی وجہ سے ہراساں کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوگا، اتنی عجلت میں آرڈیننس لانے کا مطلب کیا تھا وزارت قانون بتائے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ تین اسٹیجز پر ٹیکس پیئر کو تحفظ حاصل ہوتا ہے۔زارت قانون کے حکام نے کہا کہ ہمارے پاس درخواست آئی اور کہا کہ مالی مشکلات ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ آرڈیننس اختیارات کا غلط استعمال کرکے لایا گیا ہے، اس دفعہ ہم اس کو جانے دے رہیں ہیں آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔
اہم خبریں سے مزید