• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بنوں، ایٹا ٹیسٹ میں نقل مافیا کیخلاف نجی حجرے پر چھاپہ، 10 گرفتار

پشاو(ارشدعزیز ملک ) ایک حیران کن واقعہ خیبر پختونخوا میں ایجوکیشنل ٹیسٹنگ اینڈ ایویلیوایشن ایجنسی (ETEA) کے امتحانی نظام پر سوالات اٹھا رہا ہے جس میں نقل مافیا کو بنوں کے ایک نجی حجرے پر چھاپے کے دوران رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔ یہ کارروائی ضلعی حکام اور پولیس کی جانب سے کی گئی، جس میں ایک منظم منصوبے کے تحت میرٹ پر مبنی بھرتیوں کو متاثر کرنے کی کوشش بے نقاب ہوئی۔ چھاپے کے دوران اسی روز کا پرچہ اور اس کا حل شدہ جواب قبضے میں لے لیا گیا وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈا پور نے فوری نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ سطح تحقیقات کا حکم دیاہے ۔چھاپے کے بعد سوشل میڈیا پر ایسی تصاویر گردش کرنے لگیں جن میں مبینہ طور پر خیبر پختونخوا کے وزیر برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، ملک پختون یار خان کی رہائش گاہ کے اندر افراد کو ETEA کے پرچے حل کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ ان مناظر پر عوامی ردعمل سامنے آیا اور انہوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے وزیر کے استعفے کا مطالبہ کیا۔ملک پختون یار خان نے سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں، اور اس پورے واقعے کو سیاسی حریفوں کی جانب سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی "سیاسی سازش" قرار دیاہے ۔ انہوں نے منصفانہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ڈپٹی کمشنر بنوں محمد فہیم کی فراہم کردہ معلومات پر کارروائی کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر اللہ نواز خان نے پولیس کے ہمراہ ہفتہ کی صبح تقریباً 9:30 بجے حجرے پر چھاپہ مارا۔ یہ جگہ میرا خیل تھانہ کی حدود میں واقع ہے، اور اسے صوبے بھر میں جاری ETEA کے اساتذہ کی بھرتی کے ٹیسٹ کے پرچے غیر قانونی طور پر حل کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔چھاپے کے دوران اسی دن کے اصل سوالیہ پرچے، حل شدہ ببل شیٹس، ایک لیپ ٹاپ، کمپیوٹر سسٹم اور ایک پرنٹر (جو مبینہ طور پر امتحانی مواد کو چھاپنے کے لیے استعمال ہو رہا تھا) برآمد ہوئے۔ موقع پر موجود دس افراد کو فوری طور پر گرفتار کر کے قانونی کارروائی کے لیے پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔ حکام کا ماننا ہے کہ یہ افراد ایک وسیع نیٹ ورک کا حصہ ہیں جو مالی یا سیاسی فائدے کے لیے نتائج میں ردوبدل کر رہا تھا۔ ETEA حکام کو فوری طور پر آگاہ کیا گیا تاکہ وہ داخلی احتساب کا عمل شروع کریں اور باقی امتحانی عمل کو محفوظ بنا سکیں۔وزیر اعلیٰ گنڈا پور نے اس واقعے کو "میرٹ اور شفافیت کی کھلی اور ناقابل معافی خلاف ورزی" قرار دیتے ہوئے فوری ردعمل دیا۔ وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری ہدایت کے تحت چیف سیکرٹری کو سکینڈل کی اعلیٰ سطح تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔ایک سینئر افسر یا افسران کی ٹیم کو ذمہ داری سونپی جائے گی کہ وہ نہ صرف اس واقعے کی تفصیلات بلکہ ETEA کے امتحانی نظام میں موجود ممکنہ خامیوں کا بھی جائزہ لے۔ کمیٹی کو 15 دن کے اندر رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے، جس میں تمام ذمہ داروں کی نشاندہی اور سخت تادیبی و قانونی کارروائی کی سفارش شامل ہوگی۔اس کے علاوہ، وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ ETEA کے داخلی نظام اور سکیورٹی پروٹوکولز کا بھی جائزہ لیا جائے تاکہ ایسی خلاف ورزیوں کی وجوہات کا پتا چلایا جا سکے۔ ساتھ ہی، سیکرٹری ایلیمینٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ضلع وار امتحانی عمل کا دوبارہ جائزہ لیں۔ تمام اضلاع میں افسران کو تعینات کیا جائے گا تاکہ ETEA کے ساتھ رابطے، سخت نگرانی، اور ضلعی انتظامیہ کی فعال شمولیت کو یقینی بنایا جا سکے۔

اہم خبریں سے مزید