لاہور(صابرشاہ) ممتاز بین الاقوامی میڈیا اداروں جیسے "بلوم برگ"، امریکی مالیاتی انٹیلی جنس ایجنسیوں، بھارتی معیشت دانوں، سابق سیکیورٹی اہلکاروں اور عالمی خطرات کا تجزیہ کرنے والی مشاورتی کمپنیوں کے ماہرین نے حالیہ پاک-بھارت مختصر مگر اہم جنگ کے دوران واضح کیا کہ اگر یہ تنازعہ طویل ہوتا تو بھارت کو پاکستان کے مقابلے میں کہیں زیادہ معاشی نقصان برداشت کرنا پڑتا۔
بلوم برگ نے نشاندہی کی کہ اگر بھارت اور پاکستان امن معاہدے پر متفق ہو جائیں تو خطے کی معیشت میں زبردست ترقی کا امکان ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق جنگ کے ابتدائی 48 گھنٹوں میں بھارتی سرمایہ کاروں کو اسٹاک مارکیٹس کی گراوٹ کے باعث 83 ارب ڈالر (تقریباً 23.5 کھرب پاکستانی روپے) کا نقصان اٹھانا پڑا، جو کہ ایک 4.19 کھرب ڈالر کی معیشت کے لیے بڑا دھچکا تھا، جس کی سالانہ برآمدات 821 ارب ڈالر اور غیر ملکی سرمایہ کاری کا ذخیرہ 514 ارب ڈالر ہے۔
امریکی مالیاتی ادارہ "اسٹینڈرڈ اینڈ پوئرز (S&P)" نے خبردار کیا کہ ایک طویل جنگ غیر ملکی سرمایہ کاروں کی بھارت میں سرمایہ کاری اور سپلائی چین کی منتقلی کے منصوبوں کو پیچیدہ بنا سکتی ہے۔
"بلوم برگ نیوز" نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ اگرچہ فوجی طاقت کے لحاظ سے دونوں ممالک تباہ کن صلاحیت رکھتے ہیں، لیکن اقتصادی طور پر بھارت کے مفادات کئی گنا زیادہ ہیں۔
ورلڈ بینک کے مطابق، بھارت کی مجموعی ملکی پیداوار (GDP) اب پاکستان سے 8 گنا زیادہ ہو چکی ہے، اور یہ فرق بڑھتا جا رہا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ وزیراعظم نریندر مودی بھارت کو امریکہ-چین تجارتی جنگ کا فائدہ اٹھانے والا ملک بنانے کے لیے کوشاں ہیں، تاکہ ایپل جیسے بڑے بین الاقوامی برانڈز بھارت میں پیداوار منتقل کریں۔
حال ہی میں بھارت نے برطانیہ سے تجارتی معاہدہ کیا اور امریکہ کے ساتھ محصولات میں کمی پر بات چیت تیز کر دی ہے۔
بلوم برگ نے نشاندہی کی کہ اگر بھارت اور پاکستان امن معاہدے پر متفق ہو جائیں تو خطے کی معیشت میں زبردست ترقی کا امکان ہے، کیونکہ دونوں ممالک دنیا کی 20 فیصد آبادی پر مشتمل ہیں اور زبان، ثقافت اور سرحدی قربت کے باعث باہمی تجارت کی بھرپور گنجائش رکھتے ہیں۔ اس وقت دو طرفہ تجارت محض 322 ملین ڈالر تک محدود ہے۔
بھارتی قومی سلامتی کونسل سیکریٹریٹ کے سابق ڈائریکٹر بشیم کستورے نے کہا: "فی الحال ہم نہیں جانتے پاکستان کیسے ردعمل دے گا، لیکن بھارت کے لیے داؤ پر بہت کچھ لگا ہوا ہے۔