کراچی (رفیق مانگٹ ) بھارتی اخبار دی ہندو کے فرنٹ لائن میگزین کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی دوطرفہ مذاکرات کی دیرینہ پالیسی کو زبردست دھچکا لگا، یہ تصور کہ بھارت کو زبردست برتری حاصل ہے
چار دن کی جھڑپوں نے غلط ثابت کیا، مودی کی عالمی رہنماؤں سے گلے ملنے، ہاتھ ملانے اور ملاقاتوں کے باوجود، جب فیصلے کا وقت آیا تو عالمی طاقتوں نے دونوں فریقین کے درمیان غیر جانبدار راستہ اختیار کیا، ڈرونز اور میزائلوں کی لڑائی نے جنگ کے جدید انداز کو عیاں کیا، پہلگام حملے نے کشمیر کے حالات بے نقاب کردیئے، امریکی صدر ٹرمپ کی ثالثی اور سعودی مدد سے جنگ بندی ہوئی، لیکن بھارت اس امریکی کردار سے ناخوش ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کی دوطرفہ مذاکرات کی دیرینہ پالیسی کو زبردست دھچکا لگا۔یہ تصور کہ بھارت کو زبردست برتری حاصل ہے، چار دن کی جھڑپوں نے غلط ثابت کیا۔امریکی صدر ٹرمپ کی ثالثی اور سعودی مدد سے جنگ بندی ہوئی، لیکن بھارت اس امریکی کردار سے ناخوش ہے کیونکہ یہ اس کی دو طرفہ مذاکرات کی پالیسی کے خلاف ہے۔ بھارتی اخبار دی ہندو کے فرنٹ لائن میگزین کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ چند دنوں میں پاکستان کے ساتھ باہمی طور پر معاملات طے کرنے کا بھارتی موقف، جو دہائیوں سے اس کی ترجیح رہا، زک کھا چکا ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی کی گزشتہ ایک دہائی کے دوران عالمی رہنماؤں سے گلے ملنے، ہاتھ ملانے اور ملاقاتوں کے باوجود، جب فیصلے کا وقت آیا تو عالمی طاقتوں نے دونوں فریقین کے درمیان غیر جانبدار راستہ اختیار کیا۔ جس طرح پہلگام واقعے نے مقبوضہ کشمیر کو دہشت گردی سے پاک ہونے کا دعویٰ توڑ دیا.
اسی طرح 7 مئی کی صبح بھارت کے میزائل حملوں کے جواب میں پاکستان کے ردعمل نے ظاہر کیا کہ راولپنڈی عسکری طور پر بھارت کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ تصور کہ بھارت کو زبردست برتری حاصل ہے، چار دن کی جھڑپوں نے غلط ثابت کیا۔
دونوں فریقین کی جانب سے استعمال ہونے والے ڈرونز اور میزائلوں نے 1999 کے کارگل تنازع کے بعد جنگ کے طریقوں میں نمایاں تبدیلی کو اجاگر کیا۔ امریکیوں نے پاکستان کے سب سے اہم شخص، آرمی چیف عاصم منیر سے بھی رابطہ کیا۔ مودی اور منیر کی رضامندی کے بعد، ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر جنگ بندی کی ثالثی کا کریڈٹ لینے کا موقع ہاتھ سے نہ جانے دیا۔