فرانس میں پاکستان کی سفیر ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا ایک بڑی تباہی سے بچ گیا، پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت کے نتیجے میں بڑی تباہی ہوسکتی تھی۔
ممتاز زہرا بلوچ نے پاک بھارت کشیدگی سے متعلق فرانسیسی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیرِاعظم مودی کی کل کی تقریر اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ آج کا بھارت اب گاندھی کا بھارت نہیں رہا، یہ بھارت اپنے پڑوسی کے خلاف جارحانہ رویہ رکھتا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ گزشتہ روز وزیر اعظم مودی نے کہا کہ پاکستان نے حملہ کیا ہے جو حقیقت سے بہت دور ہے کیونکہ پاکستان کے خلاف جارحیت کا ارتکاب بھارت نے کیا جبکہ پاکستان نے بار بار یہ کہا کہ وہ امن چاہتا ہے اور پاکستانی پُرامن لوگ ہیں لیکن جارحیت یا ایسی کسی قسم کی دھمکی کو قبول نہیں کریں گے۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ 10 مئی کو جنگ بندی نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک سنگین تصادم کا خاتمہ کیا، پچھلی 2 راتیں نسبتاً پرسکون رہیں، سرحد پر کوئی بڑا واقعہ نہیں ہوا لیکن دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان توازن اب بھی غیر یقینی ہے۔
انہوں نے مودی کی جانب سے گزشتہ روز کی تقریر میں پاکستان پر لگائے گئے دہشتگردی سے لڑنے کے بجائے بھارت پر حملے کے الزام کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ سب سے پہلے میں آپ کو بتا دوں کہ پاکستان روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردی سے لڑ رہا ہے، پاکستانی دہشت گردوں کے ہاتھوں مارے جا رہے ہیں اور ہماری مسلح افواج دہشت گردی کے خلاف آبادی کے تحفظ کے لیے سب کچھ کر رہی ہیں۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ تو ہمارے مفاد میں ہے کہ ہم دہشتگردی کا خاتمہ کریں اور اپنے پڑوس میں مسائل پیدا نہ کریں اور دوسرا بھارت 22 اپریل کو پہلگام میں ہونے والے واقعہ کا بھی پاکستان پر الزام لگا رہا ہے جو کہ بالکل درست نہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ یہ الزام بھارت کی جانب سے بغیر ثبوتوں کے پاکستان پر لگایا جا رہا ہے اب ہمیں حقائق کا انتظار ہے کہ بھارت نا صرف پاکستان بلکہ عالمی برادری کے سامنے بھی وہ شواہد پیش کرے جن کی بنیاد پر پاکستان پر پہلگام واقعے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ پاکستان نے 22 اپریل کے واقعے کی کھلی تحقیقات، بین الاقوامی تحقیقات کی تجویز دی ہے تاکہ ہم یقینی طور پر جان سکیں کہ حقائق کیا ہیں، اس سب کے پیچھے کون ہے اور ہم اس پیشکش پر عمل کرنے کے لیے ہمیشہ تیار ہیں لیکن بھارت نے بین الاقوامی تحقیقات کی اس پیشکش کو ٹھکرا دیا ہے۔
اُنہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر جنگ بندی کا دباؤ ڈالے جانے کے دعوے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پہلے دن سے ہم امریکا اور بہت سے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ رابطے میں ہیں جو جنوبی ایشیا میں تنازعہ کے بارے میں بہت فکر مند ہیں کیونکہ اس خطے میں لاکھوں افراد اور دو جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک ہیں تو بین الاقوامی برادری کے لیے مداخلت کرنا ضروری تھا اور یقیناً امریکا نے جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا ہے اور ہم اس سلسلے میں ان کی مداخلت کو سراہتے ہیں۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ جب پاکستان نے بھارتی جارحیت کا جواب دیا تو بھارت نے واضح کیا کہ وہ کسی قسم کی کشیدگی نہیں چاہتا جس کے بعد بین الاقوامی شراکت داروں کے لیے تناؤ کو کم کرنے کے اس پیغام کو بھارت تک پہنچانا آسان ہو گیا۔
اُنہوں نے کہا کہ ڈی جی ایم اوز نے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ ہم اس جنگ بندی کو برقرار رکھیں گے۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ دیرپا امن کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ ہم ان مسائل کو حل کریں جو پاکستان اور بھارت کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مسلسل متاثر کر رہے ہیں جن میں سے کچھ مسائل تو 1947ء میں پاکستان کی آزادی کے بعد پہلے دن سے ہی برقرار ہیں۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ سب سے اہم مسئلہ کشمیر ہے اور دوسرا اہم مسئلہ بھارت کا سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا فیصلہ ہے، یہ فیصلہ پاکستان کی خوراک اور پانی کی سلامتی کے لیے نقصان دہ ہے، یہ پاکستانی عوام پر حملہ ہے جسے پاکستان قبول نہیں کرے گا۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ دیرپا امن کے لیے ضروری ہے کہ موجودہ بین الاقوامی معاہدوں کا احترام کیا جائے۔
اُنہوں نے پاک بھارت کشیدگی کے دوران چین کے کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان کو اسلحہ فراہم کرنے والا بڑا ملک رہا ہے لیکن پاکستان نے امریکا اور فرانس سے بھی ہتھیار خریدے ہیں، ہم اپنی حفاظت کے لیے سب کچھ کریں گے اور ان ممالک سے فوجی سازوسامان خریدیں گے جو اسے فروخت کرنے کے لیے تیار ہیں۔
پاکستانی سفیر نے مزید کہا کہ چین ان ممالک میں سے ایک ہے جنہوں نے ہمیں اس قسم کے ہتھیار فروخت کیے ہیں، ہم نے کسی ملک کا دروازہ بند نہیں کیا کیونکہ ہمارے لیے ضروری یہ ہے کہ پاکستان بھارت کی کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہے۔
اُنہوں نے کشیدگی کے دوران رافیل طیارے مار گرانے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ آج کے دور میں ہم اس قسم کی معلومات کو چھپا نہیں سکتے، ہمارے پاس خلا میں سیٹلائٹ ہیں اور ایسی معلومات حاصل کرنے کے بہت سے دوسرے ذرائع بھی موجود ہیں، ہماری فوج بہت پراعتماد ہے کہ ہم نے واقعی 3 رافیل طیارے مار گرائے ہیں۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ بھارت جو کچھ ہوا اس سے سبق سیکھے گا اور پاکستان کے خلاف ایک اور فوجی مہم جوئی میں ملوث نہیں ہوگا کیونکہ ہماری افواج اپنے دفاع کے لیے تیار ہیں، ہم جارحیت کے موڈ میں نہیں ہیں، ہم یہ تنازع نہیں چاہتے لیکن اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے۔