• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیشہ ور گداگر کے سلام کا جواب دینا واجب نہیں ہے

تفہیم المسائل

سوال: سوشل میڈیا پر ایک مسئلہ سنا کہ بھکاری کے سلام کا جواب نہیں دینا چاہیے، اس میں کتنی صداقت ہے اور اس کی شرعی حیثیت کیاہے؟(حافظ انصر نورانی، کراچی)

جواب: فقہی مسئلہ: ’’تنویر الابصار مع الدر المختار ‘‘میں اس طرح ہے: ترجمہ:’’سائل (یعنی بھکاری) کے سلام کا جواب دینا واجب نہیں، کیونکہ یہ سلامِ تحیت نہیں ہے، (ردالمحتار علیٰ الدرالمختار ،جلد9، ص:681)‘‘۔

پیشہ ورگداگر کے سلام کا جواب دینا واجب نہیں کہ یہ سلامِ تحیت نہیں یعنی بھکاری ملاقات کے لیے نہیں آیا، بلکہ بھکاری کا سلام تو اُس کی جانب سے سامنے والے شخص کی توجہ حاصل کرنے کے لیے سُوال کی علامت ہوتا ہے اور بطور تمہید اُس سے بھیک وصول کرنے کے لیے سلام کرتا ہے تاکہ وہ شخص متوجہ ہوکر اُس کی کچھ مدد کرے اور بھکاری کا مقصد حاصل ہو جائے، لہٰذا بھکاری اگر سلام کرے تو اُس کا جواب دینا شرعاً واجب نہیں۔

واضح رہے کہ جس کے بارے میں یہ معلوم ہو کہ یہ پیشہ ور بھکاری ہے، اُسے بھیک دینا ناجائز و گناہ ہے کہ بھیک دینے کی صورت میں اُس بھکاری کی گناہ پر مدد کرنا ہے۔

بھکاری کے سلام کا جواب دینا واجب نہی ہے، محیطِ برہانی میں ہے: ترجمہ: ’’دروازے پر بھیک مانگنے والے نے آکر سلام کیا ، تو اس سلام کا جواب دینا لازم نہیں ، کیونکہ یہ سلامِ تحیت نہیں ہے، بلکہ یہ بھکاریوں کا شعار (مانگنے کی علامت )ہے ،(المحیط البرھانی ، جلد5، ص: 325)‘‘۔

علامہ بدر الدین عینی ؒ لکھتے ہیں: ترجمہ:’’گداگر کے سلام کا جواب دینا واجب نہیں کہ وہ بھیک حاصل کرنے کے لیے سلام کرتا ہے،(مِنْحَۃ السُّلُوک فِی شَرح تُحْفَۃ الْمُلُوک، ص :427)‘‘۔

صدر الشریعہ علامہ امجد علی اعظمی ؒ لکھتے ہیں: ’’سائل نے دروازے پر آکر سلام کیا ،اُس کا جواب دینا واجب نہیں‘‘۔ مزید لکھتے ہیں:’’ سلام اس لیے ہے کہ ملاقات کرنے کو جو شخص آئے ،وہ سلام کرے کہ زائر اور ملاقات کرنے والے کی یہ تحیت ہے، (بہارشریعت ، جلد 3، ص:462-461)‘‘۔

سائل کے سلام کا جواب نہ دینے میں حکمت یہ ہے کہ اُس کی حوصلہ شکنی ہو اور وہ سوال سے باز رہے، پیشہ ور بھکاری کو بھیک دینے سے متعلق صدر الشریعہ علامہ امجد علی اعظمیؒ لکھتے ہیں:’’بہتوں نے تو بھیک مانگنا اپنا پیشہ ہی بنا رکھا ہے، گھر میں ہزاروں روپے ہیں، سود کا لین دین کرتے، زراعت وغیرہ کرتے ہیں ،مگر بھیک مانگنا نہیں چھوڑتے۔

اُن سے کہا جاتا ہے تو جواب دیتے ہیں کہ یہ ہمارا پیشہ ہے، واہ صاحب واہ! کیا ہم اپنا پیشہ چھوڑ دیں۔ حالانکہ ایسوں کو سوال (کرنا)حرام ہے اور جسے اُن کی حالت معلوم ہو، اُسے جائز نہیں کہ ان کو دے، (بہارشریعت ، جلد 1، ص941-940)‘‘۔

غرض گداگر کے سلام کا جواب دینا واجب نہیں ہے کہ ترکِ واجب پر گنہگار قرار پائے، البتہ جواب دینے کی ممانعت بھی نہیں ہے۔ ( واللہ اعلم بالصواب)