اسلام آباد( قاسم عباسی) حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران پاک بحریہ نے اپنی دفاعی برتری ڈھال کو مکمل طور پر برقرار رکھا۔ذرائع کے مطابق، اس دوران پاکستان کی سمندری تجارت بھی مکمل طور پر محفوظ رہی اور بحری راستوں کو کسی قسم کی مداخلت یا رکاوٹ سے بچایا گیا۔ایک دفاعی ذریعے نے ’’دی نیوز‘‘ کو بتایا"4 اور 5 مئی کی درمیانی رات سے پاک بحریہ بھارتی بحریہ کے P-8I طیارے — جو کہ طویل فاصلے تک سمندری نگرانی کرنے والا جہاز ہے — پر پوری مستعدی سے نگاہ رکھے ہوئے تھی۔"ذرائع نے مزید کہا:"اگر بحری دفاعی برتری ناکام ہو جائے تو صورتحال ایک کھلی جنگ (Hot War) میں تبدیل ہو جاتی ہے، جس کے نتائج تباہ کن ہوتے ہیں۔"یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاک بحریہ حجم اور بجٹ دونوں کے لحاظ سے بھارتی بحریہ سے کہیں چھوٹی ہے۔ذرائع کے مطابق، بھارتی بحریہ کا سالانہ بجٹ، پاکستان کی بحریہ کے بجٹ سے تین گنا زیادہ ہے۔"اگر بحری اثاثے تباہ ہوں یا متاثر ہوں تو ساز و سامان اور انسانی جانوں دونوں کا بھاری نقصان ہوتا ہے۔ ایک عام چھوٹے بحری جہاز میں بھی تین سے چار سو افراد سوار ہوتے ہیں۔"ن تمام چیلنجز کے باوجود" ، پاکستان کی 95 فیصد تجارت کے ذریعے ہوتی ہےجبکہ دشمن کی بحریہ سے سائز اور بجٹ دونوں لحاظ سے کمزور ہونے کے سمندر باوجود پاک بحریہ نے پاکستان کے تمام سمندری مواصلاتی نظام، بشمول تجارتی راستوں کی حفاظت کی اور اگر ان تجارتی راستوں یا بندرگاہوں کو بلاک کیا جاتا تو ملک کو ناقابلِ تصور نقصان ہوتاانتہائی تناؤ کی جنگی صورتحال میں بھی بحریہ نے نہ صرف اپنی دفاعی صلاحیت برقرار رکھی بلکہ سمندری تجارت کو بھی محفوظ رکھا۔"