مورو (نامہ نگار)مورو بیروت بن گیا دوسرے روز بھی احتجاج جاری، کارکنان اور پولیس کے درمیان جھڑپیں گذشتہ روز جاں بحق ہونے والے کارکن زاہد لغاری کی مورو بائی پاس گچيرو روڈ پر لاش رکھ کر دھرنا جاری رہا، پوليس کی جانب سے کارروائی و ہراساں کرنے کی کوشش، آنسو گیس شیلنگ کی گئی اور بکتربند گاڑیاں لائی گئی جس کے سامنے کارکنان لیٹ گئے مظاہرین کا کہنا ہے کہ جنہوں نے ہمارے نوجوانوں کے اوپر گولیاں برسائیں ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے، کینالوں کا کام بند کیا جائے ورنہ ہم مرنے کو تیار ہیں، دھرنا ختم نہیں ہوگا، مورو کے پانج نوجوان ماسٹر عامر عرف گڈو ساٹی، احسان يوسفزئی، رحمان علی حب، عاقب قريشی اور مختيار سومرو گذشتہ روز سے لاپتہ ہیں ورثا کی جانب سے تلاش جاری ہے جبکہ شک ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پوليس کی جانب سے انہیں گرفتار کیا گیا ہے دوسری جانب لغاری برادری سميت مختلف برادريوں کے 50سے زائد افراد پوليس نے غائب کردیئے ہیں بتایا جاتا ہے کہ مغويوں کو نوابشاہ منتقل کیا گیا ہے جبکہ گچيرو روڈ مورو بائی پاس پر قومی کارکن زاہد لغاری کی میت رکھ کر دھرنے میں جئے سندھ محاذ کے جنرل سیکرٹری ایم ہاشم کھوسو، خادم چانڈيو و دیگر رہنماؤں نے شرکت کی جبکہ گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔