کراچی (رفیق مانگٹ ) سرد جنگ کی نئی شکل، امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ لکھتا ہے بھارت اور پاکستان کے درمیان برسوں سے جاری کشیدہ تعلقات اور حالیہ تشدد نے دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی تبادلے کو تقریباً مکمل طور پر ختم کردیا ہے۔
ویزوں کی بندش، تجارت کا خاتمہ، سیاسی تناؤ، دونوں ممالک کے درمیان فاصلے بڑھ گئے، بھارت میں پاکستانی فنکاروں کی پینٹنگز ضبط، فلموں پر پابندی، سوشل میڈیا اکاؤنٹس بلاک، نیرج چوپڑا نے ارشد ندیم کو بھارت آنے کی دعوت دی تو انڈیا میں تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
تفصیلات کے مطابق ایک وقت تھا جب ممبئی کے ڈرامے کراچی کے تھیٹروں کی زینت بنتے تھے، لاہور کے مصور نئی دہلی میں اپنی تصاویر کی نمائش کرتے تھے، اور امن کے لیے سرگرم کارکن سرحد پار کر کے فوجیوں کے درمیان سے گزرتے ہوئے ایک دوسرے سے ملاقاتیں کرتے تھے۔ لیکن اب، یہ سب ایک خواب سا لگتا ہے۔
پہلگام واقعے نے دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید خراب کردیا۔ اس واقعے کے بعد ثقافتی رابطوں کی وہ کڑی جو پہلے ہی کمزور تھی، مزید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئی۔
پاکستانی فنکاروں کی پینٹنگز بھارتی کسٹم حکام نے ضبط کرلیں، پاکستانی اداکار فواد خان کی فلم کو تھیٹروں میں ریلیز کرنے کی اجازت نہ ملی، اور پاکستانی اداکاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھارت میں بلاک کردیے گئے۔
اپریل میں بھارتی حکومت نے اسٹریمنگ پلیٹ فارمز کو ہدایت جاری کی کہ وہ پاکستانی مواد، حتیٰ کہ مقبول پاکستانی ڈراموں کو بھی بند کردیں، جو کبھی سرحد پار دونوں ممالک میں بے حد پسند کیے جاتے تھے۔
بھارتی اداکارہ اور پاکستان انڈیا پیپلز فورم فار پیس اینڈ ڈیموکریسی کی شریک بانی سہاسنی ملے کہتی ہیں کہ پاکستانی ڈراموں نے دونوں ممالک کے تعلقات کو بہتر بنانے میں سفارتی مشنوں سے زیادہ کردار ادا کیا تھا۔
وہ کہتی ہیں، جب آپ دوسرے فریق سے ملتے ہیں تو ان کا انسانی چہرہ سامنے آتا ہے، اور برسوں سے پروان چڑھائی گئی نفرت خود بخود پگھلنے لگتی ہے۔
فیض احمد فیض کی بیٹی سلیمہ ہاشمی کہتی ہیں کہ وہ 1947 کے وقت صرف چار سال کی تھیں جب ان کے والد نے خاندان کو نئی دہلی سے لاہور منتقل کیا تھا۔
سلیمہ نے فیض فیسٹیول کے ذریعے 1980 کی دہائی سے بھارتی فنکاروں جیسے شام بینیگل، کیف عظمی، جاوید اختر اور شبانہ عظمی کو لاہور مدعو کیا، لیکن 2016 سے ان کے بھارت کے دورے بند ہوگئے۔
2019 میں ان کے فن پاروں پر 200 فیصد ڈیوٹی عائد کی گئی، اور پھر مکمل پابندی لگادی گئی۔ وہ کہتی ہیں، فن کوئی مہلک چیز نہیں، لیکن اسے بھی منجمد کردیا گیا۔
کھیلوں کا میدان، جو کبھی دونوں ممالک کو جوڑنے کا ایک مضبوط ذریعہ تھا، اب خاموش ہے۔ 2013 کے بعد بھارت اور پاکستان نے کرکٹ میچ نہیں کھیلا۔
بھارتی ایتھلیٹ نیرج چوپڑا نے پاکستانی کھلاڑی ارشد ندیم کو بھارت آنے کی دعوت دی تو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ پہلگام حملے کے بعد چوپڑا نے کہا کہ اب یہ دعوت دینا ممکن نہیں۔
بھارتی فلم ساز بنی سنگھ کہتی ہیں کہ جب وہ اپنے والد کے لاہور سے تعلق رکھنے والے ہاکی کے ساتھی کھلاڑی سے ملنے پاکستان گئیں تو انہیں گرمجوشی سے استقبال کیا گیا، لیکن سیاسی موضوعات پر بات نہ ہوئی۔