• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماضی میں چین کے بارے میں یہ تاثر عام تھا کہ چینی اشیاء سستی ہونے کے باعث زیادہ پائیدار اور قابل بھروسہ نہیں ہوتیں لیکن گزشتہ دنوں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی فضائی جنگ میں چینی ساختہ J-10C جنگی طیارے کی فرانسیسی ساختہ رافیل طیاروں پر برتری اور انہیں مار گرانے پر دنیا کو حیرت زدہ اور چین کے بارے میں ماضی میں پائے جانے والے تاثر کو بدل کر رکھ دیا ہے۔پاک بھارت تنازع سے قبل رافیل طیارے کا شمار دنیا کے بہترین جنگی طیاروں میں ہوتا تھا اور کسی ملک کی ایئر فورس میں رافیل طیارے کا شامل ہونا اُس ملک کی دفاعی ضمانت سمجھا جاتا تھا۔ بھارت نے 2016میں فرانس سے 8.7ارب ڈالر مالیت کے 36رافیل طیارے حاصل کئے جو یورپی میزائلوں سے لیس تھے۔ ان طیاروں کے حصول کے بعد بھارت اس خوش فہمی میں مبتلا ہو گیا کہ اُسے پاکستان کے آسمانوں پر برتری حاصل ہو گئی ہے اور وہ کسی وقت بھی پاکستان کے شہروں کو غزہ کی طرح تباہی سے دوچار کرسکتا ہے جبکہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کئی مرتبہ اپنی تقاریر میں رافیل کا نام لے کر اس بات کا برملا اظہار بھی کرچکے تھے۔ ان دنوں پاکستان کی معیشت بحران کا شکار تھی اور پاکستان کے پاس رافیل طیاروں کی خریداری کیلئے 240ملین ڈالر فی طیارہ جیسی بڑی رقم میسر نہ تھی۔ ایسی صورت میں پاکستان نے چین سے 20جے 10C جنگی طیارے حاصل کئے جو PL-15میزائلوں سے لیس تھے جس کی فی طیارہ قیمت 35سے 40ملین ڈالر تھی یعنی ایک رافیل طیارے کی قیمت میں تقریباً 6جے 10C طیارے خریدے جا سکتے تھے۔ بھارت کو یہ گھمنڈ تھا کہ رافیل طیارے کو چینی ساختہ J-10C طیارے پر برتری حاصل ہے مگر کہاوت مشہور ہے کہ طیارے پر لگا لیبل نہیں بلکہ کاک پٹ میں بیٹھے پائلٹ کی مہارت کو اہمیت حاصل ہوتی ہے جسے گزشتہ دنوں J10-C طیارے میں بیٹھے پاکستانی پائلٹوں نے سچ ثابت کر دکھایا اور دنیا کی سب سے بڑی فضائی ڈاگ فائٹ میں اُس وقت کرشمہ رونما ہوا جب چینی ساختہ سستے J-10C طیارے نے فرانسیسی ساختہ مہنگے رافیل طیاروں کو پلک جھپکتے ہی مار گرایا۔ یہ خبر سنتے ہی پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ خوشی سے پھولے نہیں سمائے اور انہوں نے پوری رات وزیر خارجہ اسحاق ڈار کیساتھ وزارت خارجہ میں پاکستان کے فضائی کارناموں کو مانیٹر کرتے ہوئے گزاری۔ مغربی ممالک بھی جب صبح نیند سے بیدار ہوئے تو کسی نے پاکستان کے اس دعوے پر یقین نہ کیا کہ چینی ساختہ طیاروں نے یورپی ساختہ جدید طیاروں کو مار گرایا ہے مگر بعد ازاں اِن طیاروں کی Ejection سیٹس بنانے والی کمپنی مارٹن بیکر نے اپنی ویب سائٹ پر اس بات کی تصدیق کی کہ رافیل طیاروں میں نصب ان کی Ejection سیٹیں طیارے سے الگ ہوگئی ہیں جس کے بعد رافیل طیارے بنانے والی فرانسیسی کمپنی ڈیسالٹ ایوی ایشن کے شیئرز 10فیصد سے زائد گرگئے اور کمپنی کو 3ارب ڈالر سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا۔ دوسری طرف J-10C طیارہ بنانے والی چینی کمپنی Chengdu کا شیئر 60فیصد اوپر چلا گیا اور کمپنی کی مالیت جو پہلے 15 ارب ڈالر تھی، 30ارب ڈالر تک پہنچ کر فرانسیسی ڈیسالٹ ایوی ایشن سے بڑی کمپنی بن گئی اور وہ لوگ جو ماضی میں چینی جنگی طیاروں کو کمتر سمجھتے تھے، فرانس سے اپنے دفاعی آرڈرز منسوخ کرکے چین سے دفاعی ساز و سامان کی خواہش ظاہر کرنے لگے۔ واضح رہے کہ پاک فضائیہ میں اس وقت 100سے زائد JF-17 اور J-10C جنگی طیارے شامل ہیں اور پاکستان چین کا قریبی اسٹرٹیجک خریدار ہے۔ J-10C کا شمار چین کے بہترین جنگی طیاروں میں ہوتا ہے جبکہ چینی فضائیہ میں اس وقت ففتھ جنریشن کا دو انجنوں والا اسٹیلتھ F-35جنگی طیارہ بھی شامل ہے جسے ریڈار پر نہیں دیکھا جاسکتا اور یہ پیپلز لبریشن آرمی اور چینی ایئر فورس میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستانی پائلٹس چین میں کافی عرصے سے F-35کی تربیت حاصل کر رہے تھے اور یہ امر خوش آئند ہے کہ چین نے پاکستان کو یہ جنگی طیارے فراہم کردیئے ہیں، اس طرح ان طیاروں کے حصول سے پاکستان کو بھارت پر مزید فضائی برتری حاصل ہو جائے گی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ چینی ساختہ J-10C طیاروں کی فرانسیسی ساختہ رافیل طیاروں پر برتری کے بعد بھارت نے چین سے ان طیاروں کی خریداری کی خواہش کا اظہار کیا مگر چین نے پاکستان سے دوستی کا حق ادا کرتے ہوئے بھارت کو یہ طیارے فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

جدید دور میں جنگیں اسلحہ (وار فیر) بیچنے کا ایکسپو (Expo) بن گئی ہیں اور دنیا کی نظریں جنگوں میں کامیاب ہتھیاروں کی خریداری پر ہوتی ہیں۔ پاک بھارت جنگ کے دوران پوری دنیا نے دیکھا کہ چین اب ماضی کا چین نہیں رہا بلکہ چینی دفاعی ٹیکنالوجی نے دنیا پر اپنی دھاک بٹھادی ہے۔ یہ باصلاحیت پاکستانی پائلٹس کا کمال تھا ورنہ ڈیتھ وارنٹ پر دستخط کرکے دشمن کی حدود میں S-400کی موجودگی میں کوئی مغربی پائلٹ بھی پرواز کا سوچ نہیں سکتا۔ حالیہ پاک بھارت جنگ نے یہ ثابت کردیا ہے کہ چین کے دفاعی ساز و سامان کا معیار روس اور فرانس سے بہت آگے نکل چکا ہے اور یہ امریکہ کیلئے بھی ایک وارننگ ہے کہ چین خطے کی سپر پاور بن گیا ہے۔ آج J-10C طیاروں کی رافیل طیاروں پر برتری چین کی بڑھتی ہوئی دفاعی صلاحیت کی نشاندہی اور مغربی دفاعی غلبے کو چیلنج کرتی نظر آتی ہے۔ چین ’’میڈ اِن چائنا‘‘ کے بعد اب ’’میڈ بائے چائنا (Made by China) بن کر اپنے عروج پر ہے اور دنیا میں نہ صرف اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوارہا ہے بلکہ اس نے ایک ہزار سالہ مغربی فوجی طاقت، ٹیکنالوجی اور دفاعی بالادستی کاگویا جنازہ نکال دیا ہے۔

تازہ ترین