سندھ ہائیکورٹ میں قتل کے مقدمے میں ملزم کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی، جہاں ایک پولیس افسر کی تعریف کی گئی۔
سماعت کے دوران ملزم آفتاب اور اس کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے تاہم اس موقع پر عدالت نے مکمل یونیفارم میں پیشی پر ایک پولیس افسر کی تعریف کی۔
جسٹس عمر سیال نے پولیس افسر سے سوال کیا کہ آپ کا تعلق کس فورس سے ہے؟ پولیس افسر نے جواب دیا کہ میرا تعلق اسپیشل سیکیورٹی یونٹ (ایس ایس یو) سے ہے۔
اس کے بعد جسٹس عمر سیال نے کہا کہ ایس ایس یو کیا کام کرتی ہے؟ کیا آپ کے پاس سراغ رساں کتے بھی ہوتے ہیں؟ اس پر پولیس افسر نے کہا کہ ایس ایس یو کا کام اہم شخصیات اور مقامات کو سیکیورٹی فراہم کرنا ہے، جی ہمارے پاس سراغ رساں کتوں کا یونٹ موجود ہے۔
عدالت نے سوال کیا کہ سراغ رساں کتوں کی تربیت کیسے کی جاتی ہے؟ سنا ہے منشیات کا سراغ لگانے والے کتوں کو دوبارہ استعمال نہیں کیا جاتا؟ جو کتا ایک بار منشیات سونگھ لے وہ فوری دوبارہ منشیات سونگھنے کی صلاحیت نہیں رکھتا؟
اس پر پولیس افسر نے جواب دیا کہ تربیت شدہ سراغ رساں کتے بیرون ملک سے لائے جاتے ہیں، سراغ رساں کتوں کو کچھ وقت کےلیے آرام دیا جاتا ہے۔
عدالت نے سوال کیا کہ آپ لوگ سراغ رساں کتوں کو کیسے رکھتے ہیں؟ اس پر پولیس افسر نے جواب دیا کہ سراغ رساں کتوں کےلیے ایئر کنڈیشنڈ کمرے ہیں ان کی مناسب دیکھ بھال کی جاتی ہے۔
عدالت میں سرکاری وکیل نے کہا کہ ایس ایس یو کے پاس اسکیٹنگ یونٹ بھی موجود ہیں، فورس کے جوان اسکیٹنگ کرتے ہوئے اسلحہ استعمال کرنے کی مشق کرچکے ہیں۔
عدالت نے پولیس افسر کی تعریف کی اور درخواست کی سماعت غیر معینہ مدت کےلیے ملتوی کردی۔