اسلام آباد ( مہتا ب حیدر) پاکستانی بجٹ ساز آئی ایم ایف کو قائل کرنے کررہے ہیں کہ وہ آئندہ بجٹ میں کھاد پرعائد ایکسائز ڈیوٹی 5 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کرنے کا تقاضا ترک کر دے۔ وزیراعظم شہبازشریف اور ان کی اقتصادی ٹیم جس کی سربراہی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کررہے ہیں نے اس حوالے سے اہم کردار ادا کیا ہے اور توقع ہے کہ زرعی اخراجات کے حوالے سے ریلیف ملے گا۔ اگر آئی ایم ایف تحریری طور پرمان جاتا ہے تو کھاد پر وفاقی ایکسائز ڈیوٹی آئندہ بجٹ میں بھی 5 فیصد ہی رہے گی۔ وزیرِاعظم آفس کی مداخلت کے بعد آئندہ بجٹ میں کیڑے مار ادویات (پیسٹی سائیڈز) پر مجوزہ 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) عائد کرنے کی تجویز کو ختم کیے جانے کا امکان ہے۔وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ایف بی آر کو ہدایت کی ہے کہ وہ درآمدات پر ٹیرف میں مجوزہ ردوبدل کا جائزہ لے اور درست تخمینہ لگائے کہ اس سے درآمدی بل میں کس حد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔ ایف بی آر نے پہلے ہی یہ خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اگر درآمدی ٹیرف میں کمی کی گئی تو اس سے اشیاء کی غلط تشریح (Mis-declaration) بڑھ سکتی ہے تاکہ دیگر ٹیکسز، جیسے کہ ودہولڈنگ ٹیکس اور جی ایس ٹی سے بچا جا سکے۔تاہم، آئی ایم ایف نے اب تک سابقہ فاٹا/پاٹا کے لیے ٹیکس استثنیٰ کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے، اور آئندہ بجٹ میں وہاں جنرل سیلز ٹیکس (GST) عائد کیے جانے کا قوی امکان ہے۔سیاسی دباؤ بدستور موجود ہے کہ ٹیکس استثنیٰ جاری رکھا جائے۔ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ "ہمیں توقع ہے کہ فاٹا/پاٹا میں کم شرح پر جی ایس ٹی عائد کیا جائے گا۔