• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صنعتی ترقی کواولین ترجیح بنایاجائے، اعجاز گوہر کی تجاویز

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) سابق وفاقی وزیرتجارت اور معروف صنعتکار اعجاز گوہر نے حکومت کو معاشی بحران سے نکلنے ہوئے تجاویزدی ہیں۔انہوںنے کہا ہے کہ صنعتی ترقی کواولین ترجیح بنایاجائے۔ سپر ٹیکس صرف ان کارپوریشنز پر لاگو ہونا چاہیے جن کا منافع 10ارب روپے سے زائد ہوجبکہ ودہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے تعمیراتی شعبے کودوبارہ زندہ کیا جاسکتا ہے۔تفصیلات کے مطابق وفاقی بجٹ برائے مالی سال 2025-6کوپیش کئے جانے سے ایک روز قبل معروف صنعت کاررہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے تجارت، صنعت و داخلہ اعجاز گوہر نے "معاشی استحکام اور برآمدات پر مبنی ترقی کا روڈمیپ" کے عنوان سے معاشی بحران سے نکلنے کا فارمولا پیش کر دیا۔سابق وفاقی وزیراور آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ اعجاز گوہرنے پیرکے روز ایکس (سابقہ ٹویٹر) پوسٹ میں حکومت کے مالیاتی منتظمین کو بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں تجاویز دیتے ہوئے زور دیا کہ صنعتی ترقی کو حکومت کی اولین ترجیح بنایا جائے۔انہوں نے تجویز دی کہ بڑے شہروں کے قریب مکمل انفراسٹرکچر سے آراستہ خصوصی صنعتی رونز قائم کیے جائیں، اور صنعتوں کو عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کے لیے توانائی کی شرحیں مسابقتی رکھی جائیں۔انہوں نے کہا کہ صنعت کو بین الاقوامی منڈیوں میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے لاگت کے اعتبار سے مسابقتی بنانا ناگزیر ہے۔انہوں نے ایکسپورٹ فسیلیٹیشن اسکیم کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ مقامی ویلیو چین اور درآمدی مصنوعات کے درمیان امتیازی سلوک کا باعث بنی ہے، جس سے ملک کے اندر مقامی صنعتی شعبہ شدید متاثر ہوا ہے۔ اعجاز گوہر نے زور دیا کہ مقامی صنعت کا تحفظ ضروری ہے۔سابق وفاقی وزیر نے حکومت سے پائیدار پانچ سالہ صنعتی اور برآمداتی پالیسی نافذ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے ملک بھر میں صنعتی ترقی کے اثرات پھیلیں گے اور برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سپر ٹیکس صرف ان کارپوریشنز پر لاگو ہونا چاہیے جن کے منافع 10 ارب روپے سے زائد ہوں، تاکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (SMEs) آزادی سے ترقی کر سکیں۔"انہوں نے زور دیا کہ تعمیراتی شعبہ 50 سے زائد ذیلی صنعتوں کا انجن ہے اور لاکھوں افراد کو روزگار دیتا ہے، اس لیے اسے قومی ترجیحی شعبہ قرار دیا جانا چاہیے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹیکس فائلر خریداروں پر پراپرٹی خریدتے وقت ود ہولڈنگ ٹیکس کی موجودگی گھریلو مالکان کی حوصلہ شکنی کرتی ہے، اس ٹیکس کو ختم کر کے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو دوبارہ زندہ کیا جا سکتا ہے۔زرعی شعبے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ گندم، کپاس، مکئی اور گنے کی پیداوار میں اضافہ کے لیے تحقیق اور ترقی پر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے تاکہ ان کی بہتر پیداوار ممکن ہو سکے۔ 
ملک بھر سے سے مزید