اسلام آباد (نمائندہ جنگ) سابق وزیرخارجہ اور پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیا ہے کہ پاکستان پڑوسی ملک کے ساتھ مسائل کے حل کیلئے ڈائیلاگ اور سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے، بھارت، پاکستان کے 24 چوبیس کروڑ عوام کا پانی بند کرنے کی دھمکی دے کر اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کررہا ہے، بھارت کیساتھ تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہوکرنکلتاہے،پانی پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، سیز فائر ہوگیا امن ابھی نہیں ہوا، اگر بھارت یا مقبوضہ کشمیرمیں کوئی دہشتگردانہ حملہ ہوتا ہے تو جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے ،بھارت نے ایٹمی طاقت سے جنگ کرلی لیکن پہلگام حملے میں ملوث ایک بھی دہشتگرد کا ثبوت فراہم نہیں کر سکا،برطانوی نشریاتی ادارے اسکائی نیوز کو انٹرویو میں حکومتی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سیز فائر ہوگیا لیکن امن ابھی بھی نہیں ہوا، اگر بھارت یا مقبوضہ کشمیرمیں کوئی دہشتگردانہ حملہ ہوتا ہے تو چاہے ثبوت ہوں یا نہیں، وہ واقعہ جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔ بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ پاکستان ڈائیلاگ اور سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے تاکہ تمام مسائل پر بات چیت ممکن ہوسکے، بھارت پانی کو بطور ہتھیاراستعمال کرتے ہوئے 24 کروڑ پاکستانی عوام کو دھمکی دے رہا ہے، پڑوسی ملک کا یہ اقدام اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔ سابق وزیرِخارجہ نے کہا کہ پاکستان نے اپنی سرزمین پر دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی، اور ایف اے ٹی ایف کے تحت تمام گروپوں کیخلاف بھرپورکارروائیاں کیں، پتہ نہیں کیوں بھارت سچ تسلیم نہیں کررہا اورجھوٹی خبریں پھیلا کر اپنے ہی عوام کو گمراہ کررہا ہے، بھارت نے ایک ایٹمی طاقت سے جنگ کرلی لیکن پہلگام حملے میں ملوث ایک بھی دہشتگرد کا ثبوت فراہم نہیں کر سکا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت نے یہ دھمکی دے کر پانی کو ہتھیار بنایا ہے کہ وہ پاکستان میں 24 کروڑ لوگوں کو پانی کی فراہمی بند کر دے گا، یہ دھمکی دینا اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے، اگر وہ اس دھمکی پر عمل کرتا ہے ، تو پاکستان نے بہت واضح کر دیا ہے کہ ہم اسے جنگ کا عمل سمجھیں گے، ہر کسی کو یک زبان ہوکر بھارت کے اس فیصلے کی مذمت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ مذاکرات اور سفارت کاری کی ضرورت ہے جہاں ہم تمام مسائل، دہشت گردی، کشمیر، یا پانی پر بات کریں اور آگے بڑھنا شروع کریں۔ ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین پر دہشت گردی سے نمٹ رہا ہے اور پاکستان نے دہشت گردو گروہوں کے خلاف ایف اے ٹی ایف فریم ورک کے تحت موثر کارروائی کی ہے۔ جنگ بندی کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ صدر ٹرمپ جنگ بندی کے لیے کریڈٹ کے مستحق ہیں، امریکا، صدر ٹرمپ، سیکرٹری روبیو پاکستان اور بھارت دونوں کے درمیان جنگ بندی کے لیے سرگرم تھے۔ بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ بھارت کی پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہونے کی بالکل حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، بھارت ثالثی سے بھی انکار کرتا ہے چاہے ثالث امریکا ہو یا برطانیہ۔ عمران خان کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نےکہا کہ پاکستان میں ایک قانونی نظام ہے اور اگر ان کی عدالتوں سے رہائی ہوتی ہے تو اُس کی حمایت کریں گے۔