• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن میں 13 ڈائریکٹر جنرلز کی تقرری، کراچی اور حیدرآباد نظر انداز

کراچی(سید محمد عسکری) وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) میں13ڈائریکٹر جنرلز (ڈی جیز)کی تقرری کے جاری عمل میں کراچی اور حیدر آباد کو نمائندگی سے محروم رکھے جانے پر علاقائی شمولیت اور وفاقی بھرتی کے طریقہ کار میں شفافیت سے متعلق خدشات پیدا ہو گئے ہیں جب کہ وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی کا تعلق بھی کراچی سے ہی ہے۔ روزنامہ جنگ کو دستیاب دستاویزات اور معلومات کے مطابق، ایچ ای سی نے گریڈ 20میں 13ڈی جی کی آسامیوں کا اشتہار دیا ہے جن کے انٹرویوز11،12اور13جون کو ایچ ای سی ہیڈ کوارٹر اسلام آباد کے مرال ہال میں شیڈول کیے گئے ہیں۔ ان انٹرویوز میں ممبر اور مشیر کی اہم آسامیوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ صوبائی اور علاقائی کوٹے کے مطابق آسامیوں کی تقسیم کچھ یوں ہے، خیبر پختونخوا کے لیے، میرٹ پر 1، فاٹا کے لیے 1، پنجاب کے لیے 6، پنجاب (خواتین) کے لیے 1، سندھ دیہی کے لیے 2، حیرت انگیز طور پر سندھ شہری کے لیے، جس میں کراچی اور حیدرآباد جیسے اہم تعلیمی مراکز شامل ہیں، کوئی بھی آسامی مختص نہیں کی گئی، حالانکہ یہ دونوں شہر ملک کے اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں اور خود وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی کا تعلق کراچی کے ضلع وسطی سے ہے اور وہ میڈیکل ڈاکٹر ہیں، مزید برآں، یہ انٹرویوز ایک مستقل ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی غیر موجودگی میں ہو رہے ہیں، جو روایتی طور پر ایچ ای سی سیکرٹریٹ اور تقرری کے عمل کی نگرانی کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے عہدے کا اشتہار پہلے ہی دیا جا چکا ہے، تاہم اس تقرری کا عمل تاحال مکمل نہیں ہوا۔ اس کے علاوہ، موجودہ چیئرمین ایچ ای سی کی مدت اگلے ماہ کے آخر میں ختم ہو رہی ہے، جس سے جاری بھرتی کے عمل کی قانونی حیثیت پر مزید سوالات اٹھ رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے ایک اعلیٰ افسر نے بھی اس عمل پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، اس کے باوجود ایچ ای سی نے انٹرویوز کا عمل جاری رکھا ہوا ہے۔ ایک متعلقہ پیش رفت میں، ایچ ای سی کے ایک افسر نے بھرتی کے اس عمل کو پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے ایک درخواست (C.M No. 261-P of 2025 in W.P No. 6399-P of 2024) دائر کی ہے، جس پر عدالت نے ہدایت جاری کی ہے کہ آئندہ حکم تک اس ضمن میں کوئی حتمی فیصلہ نہ کیا جائے۔درخواستوں کے جمع کرانے کی آخری تاریخ گزشتہ سال 29 جولائی 2024 تھی۔ حکومتِ پاکستان نے تمام وفاقی وزارتوں، ڈویژنز، محکموں اور خودمختار اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ خالی آسامیوں کے اشتہار دینے کے بعد 90 دن کے اندر اندر بھرتی کا عمل مکمل کریں۔ یہ ہدایت اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے 21 ستمبر 2017 کو جاری کی گئی تھی، ۔یونیورسٹیوں کے معاملے میں، ایچ ای سی اور دیگر متعلقہ فریق اکثر اس وقت اعتراضات اٹھاتے ہیں جب وائس چانسلر اپنی مدتِ ملازمت کے اختتام کے قریب اس قسم کے تقرری کے عمل کی طرف جاتے ہیں۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ترجمان ڈائریکٹر طارق نے کہا کہ اعلیٰ تعلیمی کمیشن (ایچ ای سی) نے جولائی 2024 میں ڈائریکٹر جنرل (BPS-20) کی 13 خالی آسامیوں کے لیے اشتہار دیا۔ اس لیے یہ تاثر کہ سندھ اربن (بشمول کراچی، حیدرآباد اور سکھر) کو نظر انداز کیا گیا، غلط ہے۔ اشتہار کے جواب میں بڑی تعداد میں درخواستیں موصول ہوئیں۔ ایک مکمل اور وقت طلب جانچ کے عمل کے بعد، شارٹ لسٹ کیے گئے امیدواروں کو سلیکشن بورڈ نے انٹرویو کے لیے مدعو کیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ چیئرمین کی مدتِ ملازمت کے اختتام کے قریب ہونے کے باوجود اس عمل کو مکمل کرنے کے لیے ان پر کسی قسم کی پابندی عائد نہیں ہے، اور وہ بطور سلیکشن بورڈ کے کنوینر اس عمل کو مکمل کرنے کے مجاز ہیں۔ کمیشن کی ہدایات کے مطابق، ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تقرری کا عمل بھی جاری ہے اور یہ تقرری بھی جلد عمل میں لائی جائے گی۔
اہم خبریں سے مزید