کراچی(اسٹاف رپورٹر) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سندھ اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف علی خورشیدی نے جامعہ کراچی میں 36 انچ پانی کی لائن ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ تواتر سے ہونے والی مین لائنوں میں ٹوٹ پھوٹ واٹر کارپوریشن اور سندھ حکومت کی ملی بھگت کا شاخسانہ ہے، آئے روز کے رساؤ کو بنیاد بنا کر ٹینکر مافیا کو نوازا جاتا ہے ، ابھی تو 84 انچ کی لائن سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ نہیں ہوا تھا ،انہوں نے کہا کہ صوبے میں بنیادی سہو لتیں فراہم کرنے پر ما مور اداروں کا کراچی کو تباہی کی جانب دھکیلنے پر باہمی اتفاق پایا جاتا ہے ،کراچی کو سندھ کا حصہ کہنے کی رٹ لگانے والے تفریق کی دیوار کھڑی کرچکے ہیں، یونیورسٹی روڈ پر بننے والے نام نہاد بی آر ٹی منصوبے نے شہریوں کی زندگیوں کو ہر لحاظ سے اجیرن کر رکھا ہے جس کے باعث کوئی نہ کوئی اذیت کا مرحلہ عوام کا مقدر بن گیا ہے،شدید گرمی میں بجلی پانی کا بحران صوبے کے پسماندہ ہونے کی واضح دلیل ہے،جمہوریت کے دعویدار سندھ کو تباہ و برباد کرچکے ہیں صوبے کے ہر شہر قصبے گاؤں میں بدعنوانی کی ایک علیحدہ داستان رقم ہے،انہوں نے مقتدرہ اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ معاشی دارالخلافہ اور سندھ کے شہری علاقوں کے ساتھ ہونے والی عصبیت پر مبنی ناانصافی کا فی الفور تدارک کرنے میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔