کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے وفاقی بجٹ کو الفاظ اور اعداد و شمار کا گورگھ دھندا قرار د یتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے پانی کے منصوبے k-4کے لیے صرف 3.2ارب روپے مختص کر کے جو واٹر ریسورسز ڈیوژن کے لیے رکھے گئے، 133ارب کا ڈھائی فیصد بنتا ہے،ڈھائی فیصد زکوٰۃ دے کر جان چھڑائی گئی ہے اور اس کا مطلب ہے کراچی میں پانی کے بحران کا حل حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں جبکہ k-4کے لیے 40ارب روپے کا مطالبہ کیا گیا تھا اس سے لگتا ہے کہ اس منصوبے کو ختم کیا جا رہا ہے، کراچی کی آدھی آبادی کو پانی میسر نہیں اور ساڑھے تین کروڑ آبادی والے شہر کو 2کروڑ 3لاکھ والا شہر قرار دے کر اس کی حقیقی نمائندگی اور وسائل پر ڈاکا ڈالا گیا ہے، ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے مزید کہا کہ ہمارا وفاقی و صوبائی حکومت سے مطالبہ ہے کہ کراچی کے ترقیاتی بجٹ کے لیے فوری طور 500ارب روپے مختص کیے جائیں، ترقیاتی بجٹ میں ہر ٹاؤن کو 2ارب اور یوسیز کو 25لاکھ روپے دیے جائیں، آئین کے آرٹیکل 140-Aکے تحت اختیارات نچلی سطح تک منتقل کیے جائیں، سندھ حکومت این ایف سی ایوارڈ کے تحت تو اپنا حصہ وصول کر لیتی ہے لیکن پی ایف سی ایوارڈ میں کراچی کا جائز اور قانونی حصہ دینے پر تیار نہیں ہے۔جماعت اسلامی کی حق دو کراچی تحریک جاری، مشاورتی عمل جاری ہےجلد ہی ہم آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔