• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ریفائنریوں کے 6 ارب ڈالر کے اپ گریڈ منصوبے تعطل کا شکار

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) مالی سال 2026 کے فنانس بل میں پیٹرولیم مصنوعات (پیٹرول، ڈیزل، مٹی کا تیل اور لائٹ ڈیزل آئل) پر سیلز ٹیکس چھوٹ کے اہم مسئلے کو حل کرنے کا کوئی ذکر نہیں ہے، جس کا مطلب ہے کہ وزارت خزانہ کے عہدیدار بجٹ میں اس مسئلے کو درست کرنے میں ناکام رہے ہیں، جس کی وجہ سے مقامی ریفائنریز کے اپ گریڈیشن منصوبوں کے لیے 6 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری رکی ہوئی ہے۔ پٹرولیم ڈویژن کے ایک سینئر عہدیدار نے دی نیوز کو تصدیق کی کہ مالی سال 26 کے فنانس بل میں یہ مسئلہ حل نہیں ہوا ہے۔ رابطہ کرنے پر وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم اور قدرتی وسائل علی پرویز ملک نے کہا کہ یہ معاملہ آئی ایم ایف کے پاس زیر التوا ہے اور حکومت اس مسئلے پر فنڈ کے جواب کا اب بھی انتظار کر رہی ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق 20 مئی 2025 کو، ملک کی معروف ریفائنریوں کے مینیجنگ ڈائریکٹرز اور سی ای اوز (چیف ایگزیکٹو آفیسرز) نے پیٹرولیم وزیر اور پھر وزیر خزانہ کے ساتھ ایک ملاقات میں آئندہ مالی سال 26 کے بجٹ میں پی او ایل مصنوعات پر عائد سیلز ٹیکس کی چھوٹ کے مسئلے کو ایک بار ہمیشہ کے لیے حل کرنے پر زور دیا۔
اہم خبریں سے مزید