کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر راشدمحمود لنگڑیال نے کہا ہےکہ مجھے نہیں لگتا کہ اگلے مالی سال میں ہمیں ٹیکس شارٹ فال کا سامنا ہوگا۔ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ نسبتاً زیادہ ہے، شوگر کے بعد اب بیوریجز اور پولٹری سیکٹر میں انفورسمنٹ کریں گے۔گزشتہ سال کے چالیس فیصد ہدف کے مقابلے میں چھبیس فیصد ہم نے حاصل کیا ہے۔ اصل ٹیکس وصولی اٹھارہ سے بیس فیصد کے درمیان رہی ہے۔ آئی ایم ایف نے پچھلے سال کے انفورسمنٹ کے اقدامات کو تسلیم کیا ہے۔ ہم نے 312 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات لیے ہیں ۔ انفورسٹمنٹ کے ذریعے شوگر سیکٹر سے 39 فیصد زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا ہے۔ اگلے تین چار میہنے میں یا تو مافیا جیت جائے گا یا حکومت جیت جائے گی۔ 75 سال میں ٹیکس اتھارٹی ریٹیل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے میں ناکام رہی ۔ہم نے پچھلے سال رفلی تیس فیصد انکریز ٹارگٹ طے کیا تھا بیس لیس پر اور چھبیس فیصد بیس لیس پر حاصل کیا ہے اور ختم ہونے تک تقریباً اٹھائیس اور تیس کے درمیان ہوجائے گا ۔ ایک ایسے سال میں جس میں انفلیشن اور جی ڈی پی گروتھ دونوں ملا کر سات فیصد سے زیادہ نہیں گئی اس میں ستائیس اٹھائیس فیصد حاصل کرنے کا مطلب ہے کہ جو ٹرو ہائی ریکوری ہے وہ تقریباً اٹھارہ سے بیس فیصد کے قریب ہے یہ انفلیشن کو نامینل گروتھ کو اس کو ایڈجسٹ کرنے کے بعد اگلے سال کا ٹارگٹ جو ٹوٹل گروتھ بیس لیس پر ہے وہ roughly انیس فیصد پر ہے اور اس میں Autonomous Growth شامل ہے ۔ پچھلے سال پالیسی میشرز اور Autonomous Growth میں شارٹ فال کے باوجود جو انفورسمنٹ سائیڈ ہے مثبت رہا اور اس کو آئی ایم ایف نے تسلیم کیا۔