حیدرآباد (بیورو رپورٹ) گورکھ ہل پر ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار،سمر ریزورٹس کے نام پر 17 کروڑ روپے سے زائد کی خردبرد کا انکشاف ہوا ہے، تفصیلات کے مطابق مالی سال 2023-24ءکے دوران دفتر ریذیڈنٹ ڈائریکٹر، پلاننگ، ڈیولپمنٹ، مانیٹرنگ و امپلیمنٹیشن سیل،کلچر، ٹورازم و اینٹیکویٹیز ڈپارٹمنٹ کراچی کے آڈٹ کے دوران مشاہدہ کیا گیا کہ حکومت سندھ کی جانب سے گورکھ ہلز،ضلع دادو میں سمر ریزورٹس کی ترقی کے منصوبے کے لیے نظرثانی شدہ اسکیم کے تحت 3,046.000ملین روپےکی منظوری دی گئی اور فنڈز جاری کیے گئے، ”جنگ“ کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق مذکورہ فنڈز میں سے 2,868.000 ملین روپےخرچ کیے گئے،تاہم باقی 177.814 ملین کے اخراجات کا کوئی ریکارڈ دستیاب نہیں تھا ،جس سے ممکنہ مالی بے ضابطگی یا خرد برد کا اندیشہ ظاہر ہوتا ہے، یہ اسکیم جو 2005ءمیں منظور ہوئی تھی، کئی بار نظرثانی کے باوجود اب تک مکمل نہیں ہوسکی اور اس میں پیشرفت، مانیٹرنگ، ایویلیوایشن یا بار بار کی نظرثانی کی کوئی معقول توجیح دستیاب نہیں، دستاویزات میں اس بات کی بھی نشاندہی ہوئی ہے کہ 3ارب روپے سے زائد کے سول ورکس کے ٹھیکوں میں کئی بے ضابطگیاں سامنے آئیں جن میں ٹھیکیداروں کی پری کوالیفکیشن حاصل نہ کرنا،اہم دستاویزات جیسے ٹیکنیکل و فنانشل بڈ ایویلیو ایشن رپورٹ،اصل بڈ سیکیورٹی، پرفارمنس سیکیورٹی اور ٹینڈر فیس چالان کی عدم دستیابی، ایس پی پی آر اے (SPPRA) کے معیاری ٹینڈر دستاویزات کا استعمال نہ کرنا، ٹیکنیکل اور پروکیورمنٹ کمیٹی کا درست طریقے سے قیام نہ ہونا جس سے شفافیت متاثر ہوئی،تکنیکی تقاضوں، پیمائش کے ریکارڈ اور ٹھیکیداروں کی اہلیت کی جانچ کا فقدان اور دیگر خلاف ورزیاں کیے جانا شامل ہیں۔