انصار عباسی
اسلام آباد :سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کیخلاف جاری فوجی ٹرائل گزشتہ تین ہفتوں سے معطل ہے۔ ان کے وکیل نے بدھ کو بتایا کہ انہیں امید ہے کہ یہ کارروائی کسی بھی وقت دوبارہ شروع ہو سکتی ہے۔ دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے بیرسٹر میاں علی اشفاق نے کہا کہ تین ہفتوں سے مقدمے کی سماعت معطل ہے، لیکن امکان ہے کہ یہ جلد دوبارہ شروع ہو جائے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ کارروائی کسی بھی دن دوبارہ شروع ہو جائے گی۔ بیریسٹر اشفاق، جو جنرل (ر) فیض حمید کی قانونی ٹیم کی سربراہی دو ساتھی وکلاء کے ہمراہ کر رہے ہیں، نے بتایا کہ انہوں نے مقدمے کی جلد تکمیل کیلئے باضابطہ درخواست دیدی ہے کیونکہ آئندہ ماہ انہیں بیرون ملک اہل خانہ کے ہمراہ چھٹی پر جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے اہل خانہ کیساتھ بیرون ملک چھٹیاں طے ہیں، لہٰذا ہم نے درخواست کی ہے کہ کارروائی جلد مکمل کی جائے۔ انہوں نے کسی حتمی ٹائم لائن پر تبصرے سے گریز کیا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ اب تک مقدمے کی کارروائی کا تقریباً 65؍ سے 70؍ فیصد حصہ مکمل ہو چکا ہے۔ یہ کارروائی آفیشل سیکریٹس ایکٹ کے تحت فوجی عدالت میں رازداری سے جاری ہے، اور اس حوالے سے مزید کوئی تفصیلات عوام کے روبرو نہیں لائی گئیں۔ تاہم بیریسٹر میاں علی اشفاق کے تازہ بیانات سے اس ہائی پروفائل مقدمے کے حالیہ مرحلے کی کچھ جھلک ضرور ملتی ہے، جس میں عوامی دلچسپی غیرمعمولی ہے۔ گزشتہ سال پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بتایا تھا کہ جنرل (ر) فیض حمید پر متعدد الزامات کے تحت باقاعدہ مقدمہ قائم کیا گیا ہے جن میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا اور آفیشل سیکریٹس ایکٹ کی خلاف ورزی شامل ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ان خلاف ورزیوں سے ریاست کے مفادات اور سلامتی کو نقصان پہنچا۔ انہیں جن الزامات کا سامنا ہے ان میں سیاسی سرگرمیوں میں شرکت، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال، کسی شخص یا افراد کو نقصان پہنچانا، اور ریاستی رازوں کی خلاف ورزی شامل ہیں۔ آئی ایس پی آر کے بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ان اقدامات سے ریاست کے مفادات کو سنگین نقصان پہنچا۔ مزید برآں، سابق انٹیلی جنس چیف کے 9؍ مئی 2023ء کے واقعات میں ملوث ہونے کے پہلو سے بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، ان کا کردار ایسے اقدامات میں دیکھا جا رہا ہے جو مخصوص سیاسی مفادات کے ساتھ گٹھ جوڑ میں ریاستی عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش تھے۔ جنرل (ر) فیض حمید نے تمام الزامات کی تردید کی ہے اور ان کے وکیل کے مطابق، ریٹائرمنٹ کے بعد اُن کے کسی بھی سیاسی شخص سے روابط محض سماجی ملاقاتوں کا حصہ تھے۔ اگرچہ یہ واضح نہیں کہ معطل عدالتی کارروائی دوبارہ کب شروع ہو گی، تاہم بیرسٹر اشفاق کے حالیہ بیانات سے اشارہ ملتا ہے کہ فوجی عدالت کی انٹرنل شیڈولنگ کے مطابق مقدمے کی سماعت جلد بحال ہو سکتی ہے۔