اسلام آباد(مہتاب حیدر) آئی ایم ایف پروگرام کے بعد پاکستان نے بین الاقوامی بینکوں سے کمرشل فنانسنگ دوبارہ شروع کر دی ہے اور پانچ سالہ مدت کے لیے ایک ارب ڈالر کا مشترکہ قرضہ (Syndicated Loan) حاصل کر لیا ہے۔اسلام آباد حکومت ایک اور قرض کی ری فنانسنگ کے لیے بھی اقدامات کر رہی ہے، جس کے تحت چینی بینکوں سے 1.3 ارب ڈالر کا قرض دوبارہ حاصل کیا جائے گا، اور توقع ہے کہ 30 جون 2025 تک پاکستان کو مجموعی طور پر 2.3 ارب ڈالر حاصل ہو جائیں گے۔اس اقدام سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ متوقع ہے، اور یہ ذخائر 6 جون 2025 کو موجودہ 11.6 ارب ڈالر سے بڑھ کر تقریباً 14 ارب ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں۔یہ دو الگ الگ کمرشل قرضوں کی سہولتیں پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر میں اضافے کا باعث بنیں گی۔ چینی بینکوں سے حاصل ہونے والی سہولت ایک "ری فنانسنگ" ہے، کیوں کہ یہ پہلے حاصل کردہ تجارتی قرض تھا جو کچھ ماہ قبل واپس کیا جا چکا ہے، لیکن اب توقع ہے کہ جون 2025 میں چینی بینک اسے دوبارہ جاری کریں گے۔ دوسری جانب، ایک ارب ڈالر کا نیا تجارتی قرض حالیہ برسوں کے تعطل کے بعد پہلی مرتبہ حاصل کیا گیا ہے۔وزارت خزانہ کی جانب سے بدھ کے روز جاری کردہ بیان کے مطابق، یہ ایک ارب ڈالر کا مشترکہ قرض ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) کے "وسائل کے بہتر استعمال اور ٹیکس اصلاحات پروگرام" کے تحت دی گئی پالیسی بیسڈ گارنٹی کی جزوی ضمانت کے تحت حاصل کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق، ADB نے 500 ملین ڈالر کی گارنٹی فراہم کی جس کی بنیاد پر پاکستان نے مناسب شرائط کے ساتھ قرض کا معاہدہ کیا۔دبئی اسلامک بینک نے اس قرضے کے لیے "سول اسلامک گلوبل کوآرڈینیٹر" کا کردار ادا کیا جبکہ اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک "مینڈیٹڈ لیڈ ارینجر" اور "بک رنر" رہا۔دیگر مالی اداروں میں ابو ظہبی اسلامک بینک بطور مینڈیٹڈ لیڈ ارینجر، جبکہ شارجہ اسلامک بینک، عجمان بینک، اور حبیب بینک (HBL) بطور ارینجرز شامل ہیں۔