• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

KP ادویات اسکینڈل، 4 کمپنیوں نے 1 ارب 19 کروڑ روپے کی سپلائی نہیں کی

پشاور(ارشدعزیز ملک )خیبرپختونخوامیں ادویات کی خریداری میں بدعنوانی کا اسکینڈل مزید سنگین صورت اختیار کر گیا ہے۔ سرکاری انکوائری میں مبینہ طورپر انکشاف ہوا ہے کہ چار کمپنیوں نےایک ارب 19کروڑ روپے سے زائد رقم وصول کرنے کے باوجود ادویات اورطبی سامان فراہم نہیں کیا۔ ایک سال گزر جانے کے باوجود موجودہ محکمانہ افسران نے نہ تو ان کمپنیوں کے خلاف کوئی کارروائی کی اور نہ ہی کوئی رقم واپس حاصل کی۔ اس کے برعکس، حکومت نے تمام بدعنوانی کی ذمہ داری سابق ڈائریکٹر جنرل اور دیگر متعلقہ افسران پر ڈال دی ۔حکومت خیبرپختونخوا نے 28 جولائی 2024 کو جنگ اور دی نیوز کی رپورٹ منظرعام پر آنے کے بعد باقاعدہ انکوائری کمیٹی قائم کی۔ کمیٹی نے فوری طور پر رقوم کی واپسی، کمپنیوں کو بلیک لسٹ کرنے اور ان کے خلاف فوجداری مقدمات درج کرنے کی سفارش کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان افسران کے خلاف بھی سخت کارروائی کی سفارش کی گئی ہے جنہوں نے ڈیفالٹ کرنے والی کمپنیوں سے ریکوری نہیں کی۔ادویہ ساز کمپنیوں نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ انھوں نے ادویات اوردیگر سامان مقررہ وقت اورمقام پر سپلائی کیا ہے جس کے مکمل دستاویزی شواہد موجود ہیں ۔انکوائری رپورٹ کے مطابق، فنانس ڈیپارٹمنٹ نے ایمرجنسی طبی سامان کی خریداری کے لیے فنڈز مختص کیے تھے، لیکن ان میں سے بڑی رقم غیر ہنگامی اشیاء جیسے سرجیکل گاؤنز، ڈریپ شیٹس، کنڈومز، ایگزامینیشن گلوز اور کینولاز پر خرچ کی گئی۔ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ دیگر بے ضابطگیوں کی نشاندہی کریں اور بدانتظامی میں ملوث افسران سے تناسب کے حساب سے رقوم کی واپسی کو یقینی بنائیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چار کمپنیوں نے ایڈوانس رقم حاصل کرنے کے باوجود ادویات فراہم نہیں کیں۔ان کو او ٹی ڈریپس کی فراہمی کے لیے 4 کروڑ 55 لاکھ 20 ہزار روپے، اور گاؤنز کی فراہمی کے لیے مزید 3 کروڑ 62 لاکھ 75 ہزار روپے دیے گئے، لیکن کمپنی نے سامان فراہم نہیں کیا۔ ایک اور کو گاز کپڑے کے رولز کی فراہمی کے لیے 5 کروڑ 55 لاکھ 55 ہزار روپے دیے گئے، لیکن محکمہ صحت کو سامان موصول نہیں ہوا۔ تیسری کمپنی کو ٹیبلٹس Tenofovir Fumarate 300mg کی فراہمی کے لیے 8 کروڑ 3 لاکھ 40 ہزار روپے ایڈوانس دیے گئے۔ اسی کمپنی کو ٹیبلٹس Esomeprazole 20mg اور سیرپ Cefixime 100mg/5ml کی فراہمی کے لیے بالترتیب 21 لاکھ 73 ہزار 902 روپے اور 9 کروڑ 61 لاکھ 41 ہزار 460 روپے بھی دیے گئے، لیکن ادویات فراہم نہیں کی گئیں۔ نائٹرائل ایگزامینیشن گلوز اور لیٹیکس کنڈومز کی فراہمی کے لیے بالترتیب 85 کروڑ 87 لاکھ 90 ہزار 800 روپے اور 1 کروڑ 59 لاکھ 37 ہزار 500 روپے ادا کیے گئے، مگر کمپنی نے سامان کی فراہمی میں ناکامی دکھائی۔کمیٹی نے ریفرنس نمبر PNRS 1/10/733662/- کے تحت فوری رقوم کی وصولی اور خزانے میں جمع کرانے کی سفارش کی ہے۔ مزید یہ کہ انکو بلیک لسٹ کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے تاکہ مستقبل میں ان سے کوئی معاہدہ نہ کیا جائے۔ ساتھ ہی کمپنیوں اور بدعنوان افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی سفارش بھی شامل ہے۔محکمہ صحت کے ترجمان نے اس نمائندے کو بتایا کہ جن کمپنیوں نے ادویات فراہم نہیں کیں، ان کے خلاف انکوائری رپورٹ کی روشنی میں فوجداری کارروائی کی سفارش کی گئی ہے، جو جلد شروع کی جائے گی۔
اہم خبریں سے مزید