اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائیکورٹ کو بتایا گیا کہ دفتر خارجہ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق امریکی عدالت میں حکومت پاکستان کی جانب سے عدالتی معاونت پر اٹارنی جنرل آفس سے قانونی رائے مانگ لی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے جواب جمع کرانے کیلئے مہلت دینے کی استدعا منظور کرتے ہوئے ایک ہفتے میں جواب طلب کر لیا۔ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے امریکہ میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ، سابق سینیٹر مشتاق احمد اور دفتر خارجہ کے حکام بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ دفتر خارجہ نے امریکی عدالت میں عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق حکومت پاکستان کی عدالتی معاونت کیلئے اٹارنی جنرل آفس سے قانونی رائے مانگی ہے۔ اٹارنی جنرل آفس نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں حکومتی جواب جمع کروانے کیلئے دس روز کی مہلت طلب کی۔ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت 25 جون تک ملتوی کر دی۔ سماعت کے بعد درخواست گزار ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ نے میڈیا کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے پر امریکی عدالتوں میں دائر کئے جانے والے مجوزہ امیکس بریف پر حکومت سے استفسار کیا ہے۔