ایران اسرائیل جنگ کی باعث پیدا ہونے والی کشیدگی کی وجہ سے بین الاقوامی جہاز رانی شدید متاثر ہو رہی ہے، انشورنس کمپنیوں نے خلیجِ فارس میں آبنائے ہرمز اور یمن کے باب المندب سے گزرنے والے تجارتی جہازوں پر ایڈیشنل وار رسک پریمیئم عائد کر دیا ہے جس کی وجہ سے جہاز راں کمپنیوں کے مجموعی اخراجات میں 10 سے 15 فیصد تک اضافہ ہو گیا ہے۔
ایتھینز میں موجود بین الاقوامی جہاز رانی کے ذرائع نے ’جیو نیوز‘ کو بتایا کہ انشورنس کمپنیوں نے یمنی حوثیوں کی جانب سے اسرائیل جانے والے بحری تجارتی جہازوں پر حملوں کے بعد گزشتہ سال بحیرۂ احمر میں باب المندب سے گزرنے والے جہازوں پر وار رسک پریمیئم عائد کیا تھا۔
اب ایران اسرائیل جنگ کے دوران بحیرۂ احمر میں باب المندب اور بحیرۂ عرب میں خلیجِ عدن سے آبنائے ہرمز کے راستے خلیجِ فارس جانے اور آنے والے تمام تجارتی جہازوں پر ایڈیشنل وار رسک پریمیئم بھی عائد کر دیا ہے، جو پہلے سے عائد وار رسک پریمیئم میں 2.4 سے 2.7 فیصد کا اضافہ ہے۔
ایک اندازے کے مطابق ہر کارگو شپ یا آئل ٹینکر 5 سے 6 لاکھ ڈالرز وار رسک پریمیئم ادا کرے گا، بحری تجارتی جہاز کی انشورنس فیس جہاز کے وزن اور اس پر لدے کارگو کی مالیت کے حساب سے عائد ہوتی ہے، اس لحاظ سے جہاز راں کمپنیوں کے اخراجات میں مجموعی طور پر 10 سے 15 فیصد تک اضافہ ہو گیا ہے، جس کے باعث تجارتی سرگرمیاں محدود اور پیداواری لاگت میں اضافہ ہو جائے گا۔
ذرائع کے مطابق پہلے آبنائے ہرمز سے روزانہ 40 سے 50 آئل ٹینکر گزرتے تھے، ان دنوں یہ تعداد کم ہو کر 20 سے 25 ہو گئی ہے۔
سعودی عرب کی بندرگاہ دمام سے تیل لانے والا پی این ایس سی کا آئل ٹینکر ایم ٹی شالیمار آج آبنائے ہرمز سے گزرے گا۔
پاکستانی پرچم بردار اس جہاز کو پاک بحریہ کا فریگیٹ اپنی حفاظت میں لا رہا ہے۔