پشاور (خصوصی نامہ نگار) خیبر پختونخوا انفارمیشن کمیشن میں شہریوں کی شکایات کی سماعت ہوئی۔لیبر ڈیپارٹمنٹ، ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سروسز اور سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ نے شہریوں کو مطلوبہ معلومات کمیشن کو فراہم کردیں۔ خیبر پختونخوا انفارمیشن کمیشن کے کمشنرز ارشد احمد اور محمد ارشاد نے اداروں کے خلاف شہریوں کی دو درجن سے زائد شکایات کی سماعت کی جس میں مالاکنڈ یونیورسٹی، سنٹرل پولیس آفس پشاور، ہیلتھ سروسز اکیڈمی، ہوم ڈیپارٹمنٹ ،وومن یونیورسٹیز صوابی اور مردان، محکمہ صحت اور ڈی ای او آفس ایبٹ آباد سمیت مختلف سرکاری اداروں کے پبلک انفارمیشن آفیسرز کمیشن میں پیش ہوئے۔پشاور کے بلال خان نامی شہری نے لیبر ڈیپارٹمنٹ سے 2024 میں ہونے والی کلاس فور کی بھرتی سے متعلق تفصیلات مانگی تھیں، سماعت میں لیبر ڈیپارٹمنٹ نے مطلوبہ معلومات کمیشن کو فراہم کردیں۔ ضلع کرک کے شہری طارق عزیز نے چیف سیکرٹری کے زیر انتظام پرفارمنس مینجمنٹ اینڈ ریفارمز یونٹ سے ایک پروجیکٹ کے تحت سوات اور ایبٹ آباد کے سٹیشن آفیسرز کی پوسٹ پرمنتخب امیدواروں کی تعلیم، تجربہ، ایگریگیٹ اور انٹریو نمبروں کی تفصیلات مانگی تھیں، متعلقہ پبلک انفارمیشن آفیسر نے مطلوبہ معلومات تین دنوں کے اندر کمیشن کو فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ محمد اقبال اور ڈاکٹر خالد خان نامی شہریوں کی شکایات میں بالترتیب سنٹرل پولیس آفس پشاور نے معلومات کی فراہمی کے لئے تین دن جبکہ وومن یونیورسٹی صوابی نےدو ہفتے کا وقت مانگ لیا۔ ایک اور کیس، جس میں پروفیسر عبدالحسیب نامی شہری نے یونیورسٹی آف مالاکنڈ سے اپنے خلاف ایک کیس میں اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی اور سینڈیکیٹ کی کارروائی اور فیصلے کی تمام تر تفصیلات کی نقول مانگی تھیں، سماعت پر کمیشن نے مالاکنڈ یونیورسٹی کے پبلک انفارمیشن آفیسر کو تمام تر ریکارڈ کیساتھ اگلی سماعت پر دوبارہ حاضر ہونے کے احکامات جاری کئے۔ کمیشن ریکارڈ کے معائنے کے بعد مطلوبہ معلومات شہری کو فراہم کرنے یا نہ کرنے سے متعلق فیصلہ کرے گا۔ شاہد اختر اور اکمل حسین نامی شہریوں نے ڈی ای او(مردانہ) آفس ایبٹ آباد سے بالترتیب پرائمری سکول کے ایک استاد کا تقرر نامہ،تبادلہ ریکارڈ، بطور فوکل پرسن نوٹیفیکیشن اور سروس بک سے متعلق معلومات، جبکہ دوسرے شہری نے اپنے خلاف ایک انکوائری رپورٹ اور سفارشات کی نقول مانگی تھیں۔ کمیشن نے متعلقہ پبلک انفارمیشن آفیسر کو احکامات جاری کئے کہ مستثنیٰ معلومات کے علاوہ تمام ریکارڈ 10 دنوں میں کمیشن کو فراہم کیا جائے۔