اسلام آباد( تنویر ہاشمی ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے ٹیکس نا دہندگان کی عدالت سے تیسری اپیل خارج ہونے پر ایف بی آر کی جانب سے فوری ریکوری کرنے کی مخالفت کردی اور کہا کہ اس کو مزید اپیل کا حق استعمال کرنے کی مہلت دی جائے ،کمیٹی نے ایف بی آر حکام سے اس شق میں ترمیم کر کے قانون کو بہترکر کے لانے کی ہدایت کر دی، قائمہ کمیٹی کا اجلاس سید نوید قمر کی زیر صدارت ہوا، وزیر مملکت خزانہ بلال کیانی ، چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کمیٹی کو اس معاملے پر قائل کی کوشش کی اور منظوری کی درخواست کی تاہم کمیٹی کے اکثریتی ارکان اور چیئرمین کمیٹی نے اس کی مخالفت کی ، چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ قانون کے تحت ٹیکس افسر کے اسیسمنٹ آrڈر پر عملدرآمد کا وقت ہوتا ہے، اگر ایک ٹیکس نادہندہ ایپلیٹ ٹریبونل اور ہائیکورٹ میں کیس ہار جائے تو اسکا ٹیکس بینک اکاونٹ منجمد کردیا جائے گا تاہم اس کو اپیل کرنے کا حق حاصل ہوگا، نوید قمر نے کہا کہ آپ اسے سپریم کورٹ جانے سے کیوں روک رہے ہیں اسکا آئینی حق کیوں نہیں دے رہے، بلال اظہر کیانی نے کہا کہ سیشن کورٹ اور ہائیکورٹ میں فیصلہ آنے یا اپیل خارج ہونے پر گرفتاری ہوتی ہے، کمیٹی میں فنانس بل میں انکم ٹیکس پر بحث میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ملک میں دس لاکھ روپے سالانہ ممبر شپ فیس لینے والے کلبوں کو انکم ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا ، اب کلبوں کو آمدن اور اخراجات کے گوشوارے جمع کروانے ہوں گے، اس میں وہ کلب شامل ہوں گے۔