پشاور(کرائم رپورٹر) پشاور فقیرآباد کے علاقے سے اغوا ہونے والی کم عمر طالبہ سے شادی کرنے والے 5بچوں کے باپ کوجیل منتقل کردیا گیا ہے جبکہ اس کے خلاف ایف آئی آر میں مزید ایک اور دفعہ شامل کردیاگیا ہے ،دوسری جانب بازیاب طالبہ نے والدین کے گھرجانے سے انکار کردیا جس کے بعد عدالت نے اسے دارالامان منتقل کرنے کا حکم دےدیاہے۔ واضح رہے کہ دونوں نے پسند کی شادی کی تھی۔ فقیرآباد پولیس کے مطابق 13 سالہ مسماة(ز)9 اکتوبر 2024میں غائب ہوگئی تھی ۔پولیس نے دفعہ 365Bکے تحت ملزم اول خان کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کرلیا تھا ۔پولیس نے بتایاکہ لڑکی کی بازیابی اور اس کے شوہر کی گرفتاری کے بعد انہیں مقامی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں لڑکی نے گھر جانے کی بجائے دارالامان منتقل ہونے کی خواہش ظاہر کی۔دوسری جانب ملزم اول خان کے بارے میں بتایاگیاکہ وہ پہلے سے شادی شدہ اور اس کے 5بچے بھی ہیں۔ملزم اسلام آباد میں رینٹ اے کارکا کاروبار کرتا ہے۔ لڑکی (ز) کے والدین نے ملزم کے خلاف پولیس کو درخواست اورلڑکی کی پیدائش سرٹیفکیٹ بھی پیش کردیا جس کے مطابق اس کی عمر 14سال بنتی ہے اس کے باوجود ملزم نے کم عمر لڑکی سے شادی کرکے جرم کیا ہے جس پر ملزم کے خلاف ایف آئی آر میں اغوا سمیت دیگر دفعات بھی شامل کرکے اسے جیل منتقل کردیا ہے ۔ اس کیس میں گرفتاردیگرملزمان انس، عثمان اور اسامہ کے لواحقین نے اپیل کی کہ ہے کہ لڑکی کی بازیابی کے بعد ان کے خلاف کیس واپس لیاجائے تاکہ وہ رہا ہوسکیں تاہم لڑکی کے والدین کا موقف ہے کہ ملزمان نے بیٹی کو بہلاپھسلا کر ریسٹورنٹ لائے اور بعدمیں غائب ہوگئے جس کیوجہ سے بیٹی گھر نہیں لوٹی اوراس نے مجبوراًشادی کرلی۔