• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سب سے بڑے کیمرے سے لاکھوں کہکشائیں اور ہزاروں نئے سیارچے دریافت

---تصویر بشکریہ بین الاقوامی میڈیا
---تصویر بشکریہ بین الاقوامی میڈیا

تاریخ کے سب سے بڑے کیمرے سے کھینچی گئی کائنات کی پہلی تصاویر میں لاکھوں کہکشائیں اور ہزاروں نئے سیارچے دریافت کیے گئے۔

دنیا کے سب سے بڑے فلکیاتی کیمرے سے لی گئی پہلی شاندار تصاویر جاری کر دی گئی ہیں، جس میں لاکھوں کہکشاؤں، لاکھوں ستاروں اور ہزاروں نئے سیارچوں کی جھلک دیکھی گئی ہے۔

 یہ تصاویر جنوبی امریکا کے ملک چلی کے پہاڑ سیرو پاچون پر بننے والی جدید ترین ویرا سی روبن رصدگاہ سے حاصل کی گئی ہیں۔

نیشنل سائنس فاؤنڈیشن اور امریکی محکمہ توانائی کے اشتراک سے قائم ہونے والی روبن رصدگاہ نے صرف 10 گھنٹوں کی ٹیسٹ فوٹوگرافی میں ہی حیران کن انکشافات کیے ہیں، 2 ہزار 104 نئے سیارچے دریافت کیے، جس میں 7 زمین کے قریب سیارچے بھی شامل ہیں۔

ایک ویڈیو میں 10 ملین سے زائد کہکشائیں دکھائی گئیں ہیں، جو کائنات کی وسعت کو ایک نئی جہت میں لے جاتی ہے۔

قائم مقام ڈائریکٹر نیشنل سائنس فاؤنڈیشن ڈاکٹر برائن اسٹون کے مطابق ویرا سی روبن رصدگاہ اتنی معلومات اکٹھی کرے گی جتنی انسانیت نے اب تک تمام آپٹیکل دوربینوں سے مل کر بھی حاصل نہیں کیں۔

رصدگاہ کا طاقتور 8.4 میٹر (27.5 فٹ) کا سیمونی سروے ٹیلی اسکوپ 4 جولائی کو اپنا پہلا سائنسی مشاہدہ کرے گا جسے فلکیاتی زبان میں فرسٹ لائٹ کہا جاتا ہے۔

رصدگاہ کے ڈائریکٹر زیلجکو ایوزِک نے بتایا کہ ایک واحد تصویر میں اتنا وسیع آسمان محفوظ کیا جا سکتا ہے جتنا 45 مکمل چاندوں کے برابر ہوتا ہے۔

تصاویر کو مکمل طور پر دکھانے کے لیے 400 ہائی ڈیفینیشن ٹی وی اسکرینز درکار ہوں گی، رصدگاہ کی ویب سائٹ پر صارفین ان تصاویر کو زوم کر کے دیکھ سکتے ہیں اور یہاں تک کہ ایک خصوصی ساؤنڈ اسکیپ ٹیکنالوجی کے ذریعے کائنات کی آوازیں بھی سن سکتے ہیں۔

رصدگاہ کا اصل مشن لیگیسی سروے آف اسپیس اینڈ ٹائم (ایل ایس ایس ٹی) ہے، جو اگلے 10 سالوں تک ہر چند راتوں بعد مکمل آسمان کی تصویریں لے کر کائنات کی ایک ٹائم لیپس فلم تخلیق کرے گا۔ 

اس منصوبے سے منسلک اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے ڈاکٹر آرون روڈمین کہتے ہیں کہ یہ ٹیلی اسکوپ ہمیں ستاروں، سیارچوں اور کہکشاؤں کو ایسی تفصیل سے دیکھنے کی اجازت دے گی، جو پہلے ممکن نہ تھی۔

سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے مزید
خاص رپورٹ سے مزید