بفضلِ خدا پاکستان ایک ہی جست میں زبردست علاقائی طاقت بن گیا ہے اور عالمی امور میں اُس کی رائے کو غیرمعمولی اہمیت دی جا رہی ہے۔ مجھے 1982 ء کے اوائل میں جناب صوفی برکت علی سے ہونے والی ملاقات یاد آ رہی ہے۔ وہ ایک معروف روحانی بزرگ تھے جو فیصل آباد میں اقامت پذیر تھے۔ وہ بالعموم اپنے ملاقاتیوں کو اُمید کی روشنی عطا کرتے تھے۔ اُن دنوں افغانستان پر سوویت یونین کی فوجیں قابض ہونا چاہتی تھیں اور اُنہیں پاکستان کی طرف پیش قدمی سے روکنے کیلئے جہاد زوروں پر تھا جس میں پاکستان اہم کردار اَدا کر رہا تھا۔ مَیں نے صوفی صاحب سے دریافت کیا کہ پاکستان کا مستقبل کیسا نظر آتا ہے۔ اُنہوں نے پُراعتماد لہجے میں جواب دیا کہ وہ عہد طلوع ہونے والا ہے جب بڑے عالمی فیصلے پاکستان میں طے ہوا کریں گے۔
مَیں سمجھتا ہوں کہ وہ عہد طلوع ہو چکا ہے اور پاکستان عالمی واقعات کا محور بنتا جا رہا ہے۔ خوش قسمتی سے اِس وقت اُسے مثالی سیاسی اور عسکری قیادتیں میسّر ہیں جو کامل یکسوئی اور باہمی احترام کے ساتھ مسائل کی گتھیاں سلجھانے میں کمال عرق ریزی سے کام لے رہی ہیں۔ آج سے دو اَڑھائی سال پہلے پاکستان خوفناک سیاسی اور معاشی عدم استحکام کا شکار تھا۔ پھر ایک ایسا حکومتی بندوبست وجود میں آیا جس میں وزارتِ عظمیٰ کی ذمےداریاں جناب شہبازشریف اور مسلح افواج کی سربراہی جنرل سیّد عاصم منیر کے حصّے میں آئیں۔
اِن دونوں شخصیتوں نے ایک ایسی ٹیم کا انتخاب کیا جو پاکستان کے اُن اثاثہ جات کا ٹھیک ٹھیک تخمینہ لگا سکے جن کی بدولت بڑے پیمانے پر بیرونی سرمایہ کاری حاصل کی جا سکے،چنانچہ وزیرِاعظم کی صدارت میں بیرونی سرمایہ کاری کونسل قائم ہوئی جس میں فوج کی اعلیٰ قیادت بھی شامل تھی۔ اِس کونسل نے بڑی جاں فشانی سے اُن قیمتی اور نایاب معدنیات کا سراغ لگایا جن کی مالیت ایک کھرب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ اِس ہوش رُبا تخمینے اور دِیگر عوامل کی بنیاد پر امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے امریکی فوج کی 250سالہ تقریب میں فیلڈمارشل سیّد عاصم منیر کو شرکت کی دعوت دی اور تمام سابقہ روایات کے برعکس اُنہیں وائٹ ہاؤس میں ظہرانے پر مدعو کیا۔ اُنہوں نے پاکستانی قوم کو عظیم، فیلڈمارشل کو بہترین شخص اور اُن سے ملاقات کو اَپنے لیے اعزاز قرار دِیا۔
چند ہفتے قبل ایک ایسا واقعہ رونما ہو چکا تھا جس نے عالمی طاقت کا توازن حیرت انگیز طور پر تبدیل کر ڈالا تھا۔ بھارت نے ۶؍اور ۷ مئی کی درمیانی شب پاکستان کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کیا۔ وزیرِاعظم کی منظوری سے پاک مسلح افواج اور بالخصوص پاکستان ایئرفورس نے چین کی ٹیکنالوجی کی مدد سے بھارتی مسلح افواج کا بھرکس نکال دیا اور پوری دنیا پر اپنی فوجی طاقت کی دھاک بٹھا دی۔ مودی سرکار نے پاکستان پر الزام لگایا تھا کہ اُس نے پہلگام کے سیاحتی مقام پر دو دَرجن سے زائد سیاح تہ تیغ کر دیے ہیں۔ پاکستان نے غیرجانب دارانہ تحقیقات میں شامل ہونے کی پیشکش کی۔ اِس کا جواب دینے کے بجائے بھارت نے پاکستان پر فوجی یلغار کر دی۔ نائب وزیرِاعظم اور وَزیرِخارجہ جناب اسحٰق ڈار نے بھارتی پروپیگنڈے کا اثر زائل کرنے کیلئے ایک ٹیم ترتیب دی۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین عزیزم بلاول بھٹو کی سربراہی میں ایک پارلیمانی وفد دنیا کے اہم دارالحکومتوں میں گیا جس نے بڑے مؤثر انداز میں بھارت کی کذب بیانی کا پردہ چاک کر ڈالا اور پاکستان کے درست موقف کو بہت پذیرائی ملی۔ دفترِخارجہ نے اعلیٰ درجے کی سفارت کاری کا حق ادا کیا جبکہ پاکستانی میڈیا کو بھی عالمی سطح پر بہت سراہا گیا کہ اُس نے حقائق بیان کرنے میں کسی قسم کی آمیزش نہیں کی تھی۔
یہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ سیاسی اور عسکری قیادت نے عظیم کارنامے سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کی صلاحیتوں کی حوصلہ افزائی کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ ایک نہایت باصلاحیت نوجوان بلال ثاقب نے ہماری آنکھوں کے سامنے اعلیٰ تعلیم کے مراحل بڑی محنت سے طے کیے تھے اور لندن کی کوئین میری یونیورسٹی سے بزنس مینجمنٹ میں بی ایس سی آنرز کیا جبکہ لندن اسکول آف اکنامکس سے جدید علوم میں ماسٹرز کیا۔ اِس حددرجہ فعال اور ہونہار نوجوان نے 2011ء سے 2018ء تک کرپٹو کرنسی اور چین بلاک میں ابتدائی سرمایہ کاری کی اور اِس شعبے میں اپنے آپ کو ایک فکری رہنما کے طور پر منوایا اور اُسے عالمی سطح پر بڑےبڑے اعزازات سے نوازا گیا۔ اُس نے نوجوانوں کی ٹیم ترتیب دی اور وَائٹ ہاؤس تک رسائی حاصل کر لی۔ اُس کے صدر ٹرمپ کے داماد سے اچھے تعلقات استوار ہو گئے۔ یہی تعلقات ٹرمپ کو پاکستان کے قریب لانے میں مددگار ثابت ہوئے۔
ہمارا بلال کے خاندان سے تعلق غالباً1980ء میں قائم ہوا جب اُن کے والد ثاقب اور تایا شاہجہان نے جسارت پرنٹرز سے ملحقہ عمارت میں اپنا دفتر قائم کیا۔ جسارت پرنٹرز میں ماہنامہ اردوڈائجسٹ اور ہفت روزہ زندگی شائع ہوتے تھے۔ عزیزی مجیب الرحمٰن شامی ہفت روزے کے مدیر تھے اور اُنہوں نے ہفت روزہ صحافت میں ایک ہلچل پیدا کر دی تھی۔ یہ دونوں بھائی ہمارے جریدوں کی طباعت کا معیار بلند کرنے میں مددگار ثابت ہوئے۔ اُن کی خاندانی شرافت کے باعث ہمارا اُن کے ساتھ تعلق اِس قدر گہرا ہوا کہ مَیں ثاقب صاحب کی شادی میں گواہ بنا تھا اور پھر پچیس تیس برس بعد اُن کے بیٹے بلال کی شادی میں بھی گواہ کے طور پر شامل ہوا۔ اُن کی والدہ طیبہ ثاقب دین دار خاتون ہیں۔ میری اہلیہ مرحومہ شاہدہ اَور محترمہ طیبہ ثاقب انجمنِ خواتین کی مستقل رکن تھیں اور دونوں ہر مہینے اجلاس میں شرکت کیلئے اکٹھی جاتی تھیں۔ اِس تنظیم کی بنیاد ہمارے قابلِ فخر دوست جناب احسن اقبال کی والدہ محترمہ نثارفاطمہ نے رکھی تھی جنہوں نے فاضلیہ کالونی میں لڑکیوں کا اسکول قائم کیا تھا جس میں بڑی تعداد میں لڑکیاں اعلیٰ معیار کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔
اب وزیرِاعظم جناب شہبازشریف اور فیلڈما رشل سیّد عاصم منیر نے بلال ثاقب کی سربراہی میں کرپٹو کونسل قائم کی ہے اور اُنہیں وزیرِمملکت کا رتبہ عطا کیا ہے۔ ہم اپنے اربابِ اختیار سے گزارش کریں گے کہ کرپٹو کرنسی کا نظام اپنانے میں غیرمعمولی احتیاط سے کام لیا جائے، کیونکہ ایک اخباری رپورٹ کے مطابق بی ایل اے جو بلوچستان میں دہشت گردی پھیلا رہی ہے، وہ کرپٹو کرنسی کے ذریعے مالی وسائل حاصل کرتی ہے۔