• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی اسمبلی نے تنخواہ داروں پر انکم ٹیکس کے سلیبز کی منظوری دیدی

اسلام آباد (رپورٹ: حنیف خالد)جمعرات کو قومی اسمبلی نے وفاقی بجٹ اور فنانس بل برائے سال 2025-26 کی منظوری دے دی۔ منظور ہونے والے فنانس بل پر عمل درآمد یکم جولائی 2025 سے ہوگا اور یکم جولائی 2025 سے ہی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں پر ٹیکس کا نفاذ ہو گا۔ منظور شدہ فنانس بل کے مطابق آئندہ مالی سال میں سرکاری تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس کے سلیبز میں واضح اور جامع تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ بل کے مطابق سالانہ چھ لاکھ روپے تک تنخواہ حاصل کرنے والے ملازمین کو مکمل طور پر انکم ٹیکس سے استثنیٰ دیا گیا ہے، جس کا مقصد کم آمدنی والے طبقے کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔ ایسے ملازمین جن کی سالانہ آمدن چھ لاکھ سے بارہ لاکھ روپے کے درمیان ہے، ان پر چھ لاکھ سے زائد رقم پر صرف ایک فیصد انکم ٹیکس لاگو ہو گا، جو کہ نسبتاً نرم شرح ہے۔ اس سے اگلے سلیب میں، بارہ لاکھ سے بائیس لاکھ روپے سالانہ آمدن والوں پر چھ ہزار روپے فکسڈ ٹیکس کے علاوہ اضافی آمدن پر گیارہ فیصد کی شرح سے انکم ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ تیسرا سلیب بائیس سے بتیس لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر مشتمل ہے، جس پر ایک لاکھ سولہ ہزار روپے فکسڈ ٹیکس اور زائد آمدن پر 23 فیصد انکم ٹیکس نافذ ہو گا۔ چوتھے سلیب میں 32 سے 41 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ والوں پر تین لاکھ چھیالیس ہزار روپے فکسڈ ٹیکس کے ساتھ 30 فیصد انکم ٹیکس کا نفاذ کیا جائے گا۔ سب سے بالائی سلیب میں، ایسے تنخواہ دار افراد جن کی سالانہ آمدن 41 لاکھ روپے سے زائد ہے، ان پر چھ لاکھ سولہ ہزار روپے فکسڈ ٹیکس کے ساتھ ساتھ باقی آمدن پر 35 فیصد کی بلند ترین شرح سے انکم ٹیکس عائد ہو گا، جو کہ مالیاتی بوجھ میں نمایاں اضافہ کرے گا۔ ترمیمی بل کا مقصد ٹیکس نظام کو آمدنی کے تناسب سے مزید منصفانہ بنانا اور سرکاری محصولات میں اضافہ کرنا ہے۔

اہم خبریں سے مزید