• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکہ نے ایران کی جوہری پروگرام میں کیسے مدد کی؟

اسلام آباد (قاسم عباسی)امریکہ نے ایران کی جوہری پروگرام میں کیسے مدد کی؟ امریکہ نے ایران کو اس کے جوہری عزائم کے لیے ’’اسٹارٹر کٹ‘‘ فراہم کی۔ وہ جوہری توانائی میں امریکہ سے امداد حاصل کرنے والے اولین ممالک میں شامل تھا۔ آج بھی، جاری مذاکرات، دھمکیوں اور عسکری ردعمل کے باوجود، ایران کی زیادہ تر جوہری صلاحیتیں برقرار ہیں، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ تنازعہ ابھی جاری ہے اور حل طلب ہے۔ ایران کی جوہری عزائم کی جڑیں 70 سال سے بھی پہلے خود امریکہ میں پیوست ہیں، جس کا آغاز 1957 میں صدر ڈوائٹ ڈی آئزن ہاور کے ’’امن کے لیے ایٹم‘‘ اقدام سے ہوا تھا۔ایران، جوہری توانائی کے شعبے میں امریکہ کی امداد حاصل کرنے والے پہلے ممالک میں سے ایک تھا، جسے تقریباً 1967 میں تہران نیوکلیئر ریسرچ سینٹر کے لیے ایک تحقیقی ری ایکٹر اور افزودہ یورینیم فراہم کیا گیا۔ نیویارک ٹائمز نے سابق امریکی اسلحہ کنٹرول اہلکار رابرٹ آئن ہورن کے حوالے سے بتایا کہ امریکہ نے درحقیقت ایران کو اس کے جوہری عزائم کے لیے ایک ’’اسٹارٹر کٹ‘‘ فراہم کی تھی۔ اس وقت، امریکہ کے نقطہ نظر نے ایران کو اپنا جوہری پروگرام تیار کرنے کی اجازت دی تھی۔ دی اکنامک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، 1975 تک ایران نے ایم آئی ٹی میں جوہری انجینئرز کی تربیت پر توجہ مرکوز کر دی تھی۔ اس دوران، شاہ ایران نے جوہری پروگرام کے لیے فنڈنگ میں نمایاں اضافہ کیا اور جوہری ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے فرانس اور جرمنی کے ساتھ تعاون کو فروغ دیا۔ جب ایران نے اپنا جوہری ایندھن تیار کرنے کا نظام (نیوکلیئر فیول سائیکل) خود بنانے کی کوششیں شروع کیں، تو امریکہ میں خدشات جنم لینے لگے، خصوصاً اس کے بعد جب ایران نے 1968 میں جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط کیے۔ تاہم، 1979 میں آنے والے اسلامی انقلاب نے سب کچھ بدل کر رکھ دیا۔ آیت اللہ خمینی کی قیادت میں قائم ہونے والی نئی حکومت نے ابتدا میں جوہری پروگرام کو مسترد کر دیا، کیونکہ وہ اسے شاہِ ایران کی مغرب نواز پالیسیوں کی باقیات سمجھتی تھی۔

اہم خبریں سے مزید