انصار عباسی
اسلام آباد:وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعرات کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران فلور کراس کرکے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان اور دیگر ارکان سے مصافحہ کیا۔ سیاسی سطح پر کشیدہ اور منقسم ماحول میں یہ لمحہ اگرچہ مختصر لیکن غیر معمولی سیاسی شائستگی کا مظہر ثابت ہوا۔ اس مصافحے کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی کئی حلقوں نے اسے سیاسی بلوغت اور مفاہمت کی علامت قرار دیا، تاہم پی ٹی آئی کے بعض پرجوش حامیوں نے اس عمل کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے پارٹی کے بنیادی موقف سے انحراف اور ’’سمجھوتہ‘‘ قرار دیا۔ یہ ردعمل اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اڈیالہ جیل میں قید پی ٹی آئی کے بانی و سابق وزیر اعظم عمران خان اب بھی پارٹی کے سیاسی بیانیے پر گہرا اثر رکھتے ہیں۔ عمران خان اپنے سیاسی مخالفین سے کسی طرح کی مفاہمت کے مخالف ہیں۔ وزارتِ عظمیٰ کے دور میں بھی انہوں نے اُس وقت کے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے مصافحہ نہیں کیا، حالانکہ اسی ایوان نے انہیں وزیراعظم منتخب کیا تھا۔